سعودی عرب کی حکومت نے فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے فلسطینیوں کے حج اور عمرہ پر کڑی شرائط عاید کی ہیں۔ دوسری جانب اردنی پارلیمنٹ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے امور کی ذمہ دار کمیٹی کے سربراہ یحییٰ السعود نے سعودی عرب کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کے اقدام سے 4 ملین فلسطینی حج اور عمرہ کی سعادت سے محروم ہوگئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق سعودی حج وعمرہ وزات کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ سنہ 1948ء کے فلسطینیوں کو حج اور عمرے کی صرف اس شرط پر اجازت دے گا کہ ان کے پاس اردن کا عارضی پاسپورٹ کے بجائے مستقل پاسپورٹ ہوگا۔ عارضی پاسپورٹس کے حاملین کو حج اور عمرہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں مقبوضہ فلسطین کے سنہ 48ء کے علاقوں میں فلسطینی حج وعمرہ کمیٹی کے ایک وفد نے عمرے کی درخواست کی جسے سعودی عرب کی حکومت نے مسترد کر دیا۔
فلسطینی حج وعمرہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا گیا کہ اردن کے مستقل پاسپورٹ کے بغیر انہیں سعودی عرب میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عرب ویب سائیٹ 48 کے مطابق اسرائیل میں بسنے والے فلسطینیوں کے حج وعمرہ کو ایک نئی مشکل سے دوچار کردیا گیا ہے۔ اندرون فلسطین کے فلسطینی باشندے 16 دسمبر سے رواں سال عمرہ سیزن پر سعودی عرب جانے کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ سعودی عرب کی طرف سے ان پر اردن کے مستقل پاسپورٹ کی شرط عاید کر دی ہے۔
فلسطینی حج کمیٹی کے چیئرمین الشیخ ھاشم عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ جن فلسطینیوں نے رواں عمرہ کی سیزن جن شہریوںنے حج یا عمرہ کی تیاری کر رکھی ہے ان کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شروع میں نہیں جان سکا کہ آیا کمیٹی کے ڈائریکٹر مصطفیٰ عازم کو اس کا علم ہے یا نہیں۔ مستقل اردنی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ نمبر کی شرط ایک نئی مشکل ہے جس کے باعث رواں عمرہ موسم میں سیکڑوں عازمین حج کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔