اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے امریکا کی جانب سے جماعت کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کو اشتہاری مجرم قرار دیئے جانے کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔حماس نے باور کرایا ہے کہ امریکا صہیونیوں کی خوش نودی کے حصول کے لیے جماعت کی قیادت کو نشانہ بنا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق العاروری کو بلیک لسٹ کیے جانے اور ان کے سر کی قیمت 5 ملین ڈالر مقرر کیے جانے کے بعد جماعت کی طرف سے یہ پہلا باضابطہ رد عمل سامنے آیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بالعموم فلسطینی قومی قیادت بالخصوص حماس کی قیادت کو ہدف بنانا امریکا کا اصل منصوبہ ہے۔ امریکا ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حماس کی قیادت کو نشانہ بنا رہا ہے۔
حماس کےترجمان حسام بدران نے کہا کہ امریکا ایک سازش کے تحت حماس کی قیادت کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کررہا ہے۔ یہ سازش صرف اسرائیل کو خوش رکھنا اور فلسطینی قوم کے حقوق غصب کرنے میں صہیونیوں کی مدد کرنا ہے۔
انہوںنے کہا کہ العاروری کو بلیک لسٹ کرکے امریکا نے اسرائیل کی طرف داری کا کھلا ثبوت دیا ہے۔
بدران نے کہا کہ العاروری نہ صرف حماس کے رہ نما ہیں بلکہ وہ قومی لیڈر ہیں۔ امریکی فیصلے سے العاروری کے مقام ومرتبے اور قدر ومنزل میں کوئی کمی نہیں آئے گی مگر امریکا نے اپنا مکروہ چہرہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ العاروری کو بلیک لسٹ کرنے سے فلسطینی قوم کے مطالبات اور حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہم اپنے حقوق کےحصول اور صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جدو جہد جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی حکومت نے حماس کےسیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کو بلیک لسٹ کردتے ہوئے ان کے بارےمیں معلومات فراہم کرنے پر50 لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کیا گیا۔