آج سے ٹھیک ایک ماہ پیشتر 7 اکتوبر کو فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شمالی علاقےطولکرم سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی نوجوان اشرف نعالوۃ نے سلفیت شہرمیں قائم "برکان” یہودی کالونی میں گھس کر دو یہودی شرپسندوں کو جھنم واصل اور ایک کو زخمی کردیا تھا۔
اس کارروائی کے بعد نعالوہ بہ حفاظت فرار ہوگئے۔ اس کے بعد اب تک ایک ماہ کا عرصہ بیت گیا ہے۔ اسرائیلی ریاست نے اپنی تمام تر مشینری ایک نہتے مجاھد کی تلاش میں لگا رکھی ہے۔اس کے تمام قریبی عزیز، والدین اور دوست احباب گرفتار کرلیے گئے ہیں مگر نعالوۃ کو تلاش کرنے میں صہیونی دشمن مسلسل ناکام ہے۔ اس ناکامی نے صہیونی ریاست کے کھوکھلے پن، اس کے ضعف، کم زوری اور ایک فدائی کے سامنے بسی پوری دنیا کے سامنے ثابت کردی ہے۔ اسرائیلی فوج اور دیگر نام نہاد سیکیورٹی اداروں نے غرب اردن کے تمام شمالی علاقوں کی ایک نہیں بار بار تلاشی لی اور سوئی تک چھان ماری مگر اشرف نعالوہ کا پتا نہیں چل سکا۔ جیسے جیسے وقت گذرتا جا رہا ہے اور اسرائیلی فوج فلسطینی مجاھد کی گرفتاری میں ناکام ہوتی جا رہی ہے صہیونی فوج کا غم وغصہ بڑھ رہا ہے۔
یہ 7 اکتوبر 2018ء کا واقعہ ہے جب بیس سالہ اشرف نعالوۃ نے سلفیت گورنری میں قائم "برکان” یہودی کالونی میں دو یہودی آبادکاروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا تھا۔
اشرف نعالوۃ نے ایک ماہ تک صہیونی فوج کے ریاستی سیکیورٹی اداروں کو ناکام کرکے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ تمام تر جدید اسلحہ، انٹیلی جنس صلاحیت، مواصلاتی آلات اور ٹیکنالوجی کے باوجود ایک نہتے فلسطینی مجاھد کے سامنے بے بس ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ایک مہینے تک کسی فلسطینی کا بہ حفاظت فرار رہنا اور اسرائیلی فوج کے قابو نہ آنا انٹیلی جنس کی کھلی ناکامی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک 20 سالہ فلسطینی کو 20 ہزار اسرائیلی فوجی دن رات تلاش کررہے ہیں۔ دن رات میں ایسا کوئی وقت نہیں جس میں فوجی اور خفیہ اداروں کے اہلکار اسے تلاش نہ کررہے ہوں اور اس کی تلاش میں اب تک اسرائیلی فوج 15 ملین ڈالر کی رقم صرف کرچکی۔
اسرائیلی فوجیوں نے اس کی تلاش میں غرب اردن کے مختلف شہروں میں 36 بار وسیع پیمانے پر تلاشی کی کارروائیاں کیں۔ 394 گھروں کی سوئی تک تلاش کی گئی۔
اس کی تلاش کے لیے غرب اردن کے شمالی علاقوں میں پرانی چیک پوسٹوں پر نفری بڑھانے کے ساتھ 52 نئی چیک پوسٹیں قائم کی گئیں۔
اسرائیلی فوج نے مقامی آبادی پر 4000 پمفلٹ گرائے جن میں کہا گیا کہ اشرف نعالوہ کو پناہ دینے اور اس کی مدد کرنے والوں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ پناہ دینے والے فلسطینیوں کا گھر مسمار کردیا جائے گا۔ اس کی تلاش میں مخبری کرنے میں مدد کے لیے 200 فلسطینیوں سے ٹیلیفون پر رابطے کیے گئے۔
اس دوران اسرائیلی فوج نے 300 فلسطینیوں کو حراست میں لے کران سے نعالوہ کے بارے میں پوچھ تاچھ کی۔ بہت سے ان میں سے تا حال زیرحراست ہیں۔
اسرائیلی فوج کے زمینی دستوں کے علاوہ ڈرون طیاروں کی مدد سے بھی اسے ڈھونڈا جا رہا ہے۔ ایک ماہ میں 200 بار ڈرون طیاروں نے اشرف نعالوۃ کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔
اجتماعی انتقام
اسرائیلی حکام نے تجویز دی ہے کہ اشرف نعالوہ کے اہل خانہ اور دیگر ارقارب کو اجتماعی سزا دی جائے۔ ان کے گھر مسمار کیے جائیں اور ان کے مردوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جائے۔
فلسطینی تجزیہ نگار صلاح احمد نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غرب اردن میں کسی مجاھد کی تلاش اور اس میں اسرائیلی فوج کی ناکامی کا یہ پہلا واقعہ نہیں، اسرائیلی فوج کو اس سے قبل بھی کئی بار فلسطینی مزاحمت کاروں کی تلاش میںناکام رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اشرف نعالوہ کی عدم گرفتاری سے اسرائیلی فوج کے غم وغصے میں اضافہ ہوسکتا ہے اور اس مزید گرفتاریاں بھی کی جاسکتی ہیں۔