اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی حکومت نے ایک نئے مسودہ قانون پر بحث شروع کی ہے جس کے تحت فلسطین میں آباد مزاحمتی خاندانوں کو فلسطین سے بے دخل کر دیا جائے گا۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی کابینہ نے اس نام نہاد قانون پر بحث کی گئی جس کی منظوری کے بعد فلسطینی مزاحمتی خاندانوں کو ملک بدر کیا جا سکے گا۔
عبرانی ٹی وی چینل "2” کے مطابق یہ بل شدت پسند مذہبی جماعت "جیوش ہوم” کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔ جیوش ہوم کے سربراہ نفتالی بینیٹ اسرائیلی کابینہ میں وزیر تعلیم کے منصب پر فائز ہیں۔
یہ مجوزہ آئینی بل دائیں بازو کے انتہا پسند یہودی رکن کنیسٹ اور "جیوش ہوم” کے رکن موتی ریگیو نے پیش کیا ہے۔ اس مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ غر اردن میں متعین اسرائیلی فوج کے کمانڈر کو فلسطینی مزاحمتی خاندانوں کو ان کےشہروں سے بے دخل کرنے کا اختیار دیا جائے۔
مسودہ قانون پیش کرنے والے موتی ریگیو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔ اسرائیل میں قانون کے نفاذ کے لیے ہمیں ایسے قوانین منظور کرنا ہوں گے۔ انہوںنے بتایا کہ مسودہ قانون کو اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں بالخصوص "شاباک” کی حمایت حاصل ہوگی۔
بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ قانون کی منظوری کے بعد غرب اردن میں موجود کسی بھی فلسطینی مزاحمتی خاندان کو فوری طور پر بے دخل کیا جاسکے گا۔ فلسطینی مزاحمتی خاندانوں کی بے دخلی کے لیے طاقت کا استعمال کرنےکی بھی سفارش کی گئی ہے۔