قابض صہیونی فوج اور جیلروں نے بدنام زمانہ عقوبت خانے "ھشارون” میں پابند سلاسل فلسطینی خواتین پر عرصہ حیات مزید تنگ کر دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے نام نہاد اہلکاروں کے ساتھ ساتھ جیلروں نے بھی ھشارون جیل میں قید خواتین پر سختیاں بڑھا دی ہیں۔ خواتین کو جیل کی کینٹین سے اپنی مرضی کی چیزیں خریدنے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ان کے گھروں سے بھجوائی کی اشیائے خورد نوش کے علاوہ گرم کپڑے ان تک نہیں پہنچائے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی گماشتے دن اور رات کے اوقات میں جب چاہتے ہیں خواتین کے کمروں میں آ دھمکتے، ان کے سامان کی تلاشی کی آڑ میں انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے لہ ھشارون جیل میں قید خواتین کو قید تنہائی کا سامنا ہے جبکہ انہیں بنیادی ضروریات اور سہولیات سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔
کئی خواتین بیمار ہیں۔ 47 سالہ سونیا عواودہ کی ہڈیوں میں کیلشیم کی کمی ہے اور وہ چلنے پھرنے بھی قاصر ہیں، مگر انہیں کسی قسم کی سہولت مہیا نہیں کی گئی ہے۔غزہ سے تعلق رکھنے والی 43 سالہ نسرین حسن بھی بیمار ہیں۔