اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اسرائیل سے عرب ممالک کےساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کے لیے کوششیں صہیونی ریاست کی تنہائی ختم کرنے کی کوشش ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ کئی عرب ممالک اس وقت اسرائیل سے دوستانہ مراسم کے قیام کے لیے ہانپے جا رہے ہیں۔ قابض اسرائیلی دشمن کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھانے والے فلسطینیوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ بعض ایسے ممالک بھی ہیں جو فلسطینیوں کو اپنے ہاں داخل ہونے یا محنت مزدوری کی اجازت نہیں دیتے مگر انہوں نے صہیونیوں کے لیے اپنے ملک کے تمام راستے کھول رکھے ہیں۔ یہی ممالک اسرائیل کے ساتھ دوستانہ مراسم کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کرکے ان کی مشکلات حل کررہے ہیں، حالانکہ ایسا نہیں۔
ابو مرزوق کا کہنا ہے کہ سنہ 2002ء میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اسرائیل سے تعلقات کے قیام کے لیے فلسطینی ریاست کےقیام کی شرط رکھی تھی۔ مگر اب عرب ممالک اس شرط سے بھی پیھچے ہٹ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے خلیجی ریاست اومان کا دورہ کیا جس کے بعد اومان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کےقیام کی خبریں گردش کرنے لگی ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی ایک خاتون وزیرہ کو متحدہ عرب امارات میں سرکاری پروٹول دیا گیا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے عرب ممالک کےدوروں کو تعلقات کے قیام کی کوششوں کا حصہ قرار دیا۔