چهارشنبه 30/آوریل/2025

"نطفے کی مصنوعی منتقلی”، فلسطینی اسیر باپ بن گیا

منگل 30-اکتوبر-2018

اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست فلسطینیوں کی جانب سے انسانی حقوق کے اداروں کے توسط سےان کے مادہ تولید کی مصنوعی طریقے سے منتقلی کے عمل سے بچوں کی پیدائش کا رحجان زور پکڑ رہا ہے۔ اب تک اس عمل سے متعدد فلسطینی اسیر صاحب اولاد ہوچکے ہیں۔ اس سلسلے کی تازہ کڑی "عید” نامی بچے کی پیدائش ہے۔ وہ نطفے کی مصنوعی منتقلی کے ذریعے جدید سائنسی طریقے سے پیدا کیا گیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 16 سال سے بیت المقدس کے جبل المکبر سے تعلق رکھنے والے فہمی عید المشاھرہ کا مادہ تولید مصنوعی طریقے سے لیا گیا تھا جسے بعد ازاں مصنوعی طریقے سے اس کی اہلیہ کے رحم میں منتقل کیا گیا۔

اسیر عید اور اس کے بھائی رمضان کو 2002ء کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا۔ ان پر مقدمہ چلایا گیا اور ایک فدائی حملے میں معاونت کے الزام میں تا حیات عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ 38 سالہ المشاھرہ پہلے فلسطینی اسیر نہیں جن کے مادہ تولید سے بچے نے جنم لیا ہے۔

فلسطینی خاتون ڈاکٹر غصون بدران کاکہنا ہے کہ اب تک 50 خواتین نطفے کی مصنوعی منتقلی سے 66 بچوں کی مائیں بن چکی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی