اسلامی جہاد کے اسیر رہ نما الشیخ خضر عدنان نے صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف بہ طور احتجاج 58روز سے بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ دوسری جانب انہوںنے کھانا چھوڑنے کے بعد اب پانی پینا بھی ترک کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خضرعدنان کی ڈیڑ ماہ سے زاید عرصے سے جاری بھوک ہڑتال کے باعث حالت تشویشناک ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور اسیر کے اہل خانہ نے خضرعدنان کی جان کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے الشیخ عدنان کی بھوک ہڑتال اور خرابی صحت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
الشیخ خضر عدنان کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کو تنہائی کی کال کوٹھڑی میں ڈالنے کے بعد ان سے بنیادی ضرورت کی اشیاء جس میں ریڈیو، قلم اور کاغذ، اخبارات اور دیگر سہولیات چھین لی ہیں۔ یہ سب کچھ انہیں بھوک ہڑتال جاری رکھنے کی وجہ سے کیا گیا ہے تاکہ انہیں بھوک ہڑتال ترک کرنے پر مجبور کیا جاسکے۔
دوسری جانب کلب برائے اسیران کے مطابق اسیر خضر عدنان کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ خضرعدنان کے حوالے سے صہیونی جیل حکام مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں اسیر رہ نما کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ وہ زیادہ تر بے ہوش رہنے لگے ہیں اور انہیں مسلسل خون کی قے ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ خضرعدنان کواسرائیلی فوج نے 11 دسمبر2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ ان پر اسرائیلی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے سمیت کئی دیگر الزامات عاید کیے ہیں۔ الشیخ عدنان اسرائیلی جیلوں میں طویل بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران میں شامل ہیں۔