اسرائیلی جیل میں قید ایک فلسطینی نوجوان پر دوران حراست صہیونی جلادوں کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد کی اطلاعات کے بعد اسیر کے اہل خانہ اپنے بیٹے کے حوالےسے سخت پریشان ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 26 سالہ احمد خالد موسیٰ کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم کے الخضرہ قصبے سے ہے۔ اس کے اہل خانہ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ احمد موسیٰ کو بیتح تکفا نامی بدنام زمانہ حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے جہاں اس سے وحشیانہ انداز میں تفتیش کی جا رہی ہے۔ وہ مسلسل ایک ماہ سے اس عقوبت خانے میں پابند سلاسل ہے۔
اسیر کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ قابض حکام نے نہ صرف اہل خانہ کو اسیر نوجوان سے ملنے نہیں دیا جا رہا بلکہ اس کے وکیل کو بھی اس سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ مسلسل تفتیش کی آڑ میں اس پر وحشیانہ تشددکیا جا رہا ہے اور انہیں اسیر کی زندگی کے حوالے سے سخت پریشانی اور خطرات کا سامنا ہے۔
اسیر احمد موسیٰ کے اہل خانہ نے بتایا کہ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس کے مندوبین کے سامنے بھی معاملہ پیش کیا ہے مگر وہ ابھی تک اپنے بیٹے کے بارے میں کسی قسم کی معلومات حاصل نہیں کرسکے کہ آیا اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔