آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکوٹ موریسن نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کرے گا۔ ان کا اشارہ یروشلم کو صہیونی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کی طرف تھا۔ آسٹریلوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے کی حمایت پر نظرثانی بھی کرے گا۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے انکشاف کیا تھا کہ آسٹریلیا القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ القدس فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اسرائیل پورے بیت المقدس کو اپنا ابدی دارالحکومت قرار دیتا ہے۔ اس شہر پرصہیونی فوج نے 1967ء کی جنگ میں تسلط قائم کیا تھا۔
چھ دسمبر 2017ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا جس پرفلسطینی قوم، عرب ممالک، عالم اسلام اور امریکا کے اتحادیوں نے سخت غم وغصے کا اظہار کیا تھا۔
نیتن یاھو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے آسٹریلوی ہم منصب سے ٹیلیفون پربات چیت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا امریکا کی پیروی کرتے ہوئے القدس کو اسرائیل کا صدر مقام تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے۔