اسرائیلی پارلیمنٹ ایک نئے مسودہ قانون پر غور کی تیاری کررہی ہے جس کے تحت زیر حراست عرب رکن پارلیمنٹ باسل غطاس کی سزا میں تخفیف کو روکنا ہے۔
عبرانی اخبار "یسرائیل ھیوم” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ "یسرائیل بیتنا” کے رکن کنیسٹ عودید فوریر نے پارلیمنٹ میں ایک نیا بل پیش کیا ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ "دہشت گردی” کے الزام میں سزا کاٹنے والے قیدیوں کی ایک تہائی سزا معاف کرنے کا سابقہ قانون منسوخ کیاجائے۔
عبرانی اخبار نے لکھا ہے کہ بہ ظاہر اس قانون ہا ہدف عرب کمیونٹی کے رکن پارلیمنٹ باسل عطاس ہیں جنہیں صہیونی فوج نے دو سال کےلیے جیل میں قید کر رکھا ہے۔ ان پر اسرائیل کے خلاف کام کرنے اور دہشت گردی کی کوششوں میں معاونت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے "کٹزیعوت” جیل میں قیدیوں کو 12 ٹیلیفون سیٹ فراہم کیے تھے۔ یہ اقدام اسرائیل کی سلامتی اور سالمیت کے لیے تباہ کن ہوسکتا تھا۔
خیال رہے کہ باسل غطاس کو اسرائیلی فوج نے جولائی 2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ موجودہ قانون کے تحت اگر ان کی ایک تنہائی سزا باقی رہ جائے تو اچھے برتائو کی بنا پرانیں رہا کیا جاسکتا ہے۔ انہیں آئندہ سال جنوری میں رہا کیا جاسکتا ہے۔