اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے فلسطینی تنظیم حماس کو "انتہائی شدید ضربوں” کی دھمکی دی ہے۔
نیتن یاہو نے اتوار کے روز اپنی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ حماس کو یہ پیغام سمجھ نہیں آیا کہ اگر اس نے ہمارے خلاف پرتشدد حملوں کا سلسلہ نہ روکا تو پھر اُسے دوسرے طریقے سے روکا جائے گا جو انتہائی الم ناک ہو گا۔ ہم ایسی سرگرمیوں کے بہت قریب ہیں جن میں انتہائی کاری ضربیں لگانا شامل ہو گا”۔
یہ موقف جمعے کے روز غزہ پٹی کی سرحد کے نزدیک مظاہروں میں سات فلسطینیوں کے جاں بحق ہونے اور اسرائیل کی طرف سے غزہ کے لیے ایندھن کی فراہمی معطّل کر دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع ایوگڈور لیبرمین نے اتوار کے روز اسرائیلی اخبار "يديعوت احرنوت” میں شائع انٹرویو میں کہا ہے کہ "کئی ماہ سے جاری غزہ پٹی کے مشرق میں سرحدی علاقے میں احتجاجی ریلیوں اور غزہ پٹی کے متوازی اسرائیلی بستیوں کی جانب آگ کے غبارے داغے جانے کے سلسلے کے بعد اسرائیل کے پاس تمام آپشنز ختم ہو چکے ہیں اور اب وہ ایسے مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں”۔
لیبرمین نے دھمکی دی کہ "سرحدی علاقے میں حماس کے زیر قیادت کئی ماہ سے جاری تشدد کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ غزہ کے حکمرانوں کو انتہائی کاری ضرب کا مزہ چکھایا جائے”۔
رواں برس مارچ کے اواخر سے فلسطینیوں کی جانب سے غزہ پٹی کی سرحد کے نزدیک احتجاجی ریلیاں منظّم کی جا رہی ہیں۔ ان کے دوران غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کیے جانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے مظاہری کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں اب تک 205 فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔