اسلامی جہاد کے اسیر رہ نما الشیخ خضر عدنان نے صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف بہ طور احتجاج 44 روز سے بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق خضرعدنان کی دو عشرے سے جاری بھوک ہڑتال کے باعث حالت تشویشناک ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خضرعدنان کی جان کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے الشیخ عدنان کی بھوک ہڑتال اور خرابی صحت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے انتقامی کارروائی کے تحت اسلامی جہاد کے رہ نما الشیخ خضر عدنان کوسے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے پر رامون جیل میں قید تنہائی میں ڈال دیا تھا۔
الشیخ خضر عدنان کے وکیل کا کہناہے کہ ان کے موکل کو تنہائی کی کال کوٹھڑی میں ڈالنے کے بعد ان سے بنیادی ضرورت کی اشیاء جس میں ریڈیو، قلم اور کاغذ، اخبارات اور دیگر سہولیات چھین لی ہیں۔ یہ سب کچھ انہیں بھوک ہڑتال جاری رکھنے کی وجہ سے کیا گیا ہے تاکہ انہیں بھوک ہڑتال ترک کرنے پر مجبور کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ الشیخ خضرعدنان کواسرائیلی فوج نے 11 دسمبر2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ ان پر اسرائیلی ریاست کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے سمیت کئی دیگر الزامات عاید کیے ہیں۔ الشیخ عدنان اسرائیلی جیلوں میں طویل بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران میں شامل ہیں.