اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے مرکزی رہ نما اور جماعت کے سیاسی شعبے کے رکن ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہےکہ غزہ میں فلسطینیوں کا سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقون کی طرف مارچ نے غزہ کے خلاف مجرمانہ سازش کو ناکام بنانے کا ذریعہ بنا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے الزھار نے کہا کہ مخالفین نے ایک سازش تیار کی تھی جس کے تحت غزہ کے ملازمین کی تن خواہیں بند کرنا، ادویات کی ترسیل روکنا، غزہ میں تعلیم اور صحت کا بحران پیدا کرنا اور صدی کی ڈیل کی سازش کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنا تھا، مگر فلسطینیوں کے حق واپسی مارچ نے دشمن کی سازش ناکام بنا دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سازش کے تحت غزہ کے عوام کو مزاحمت کی حمایت سے دور رکنا اور انہیں غزہ کے اصل حکمرانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے پر مجبور کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کی مشیت غزہ کے مظاہرین اور عوام کے ساتھ ہے۔ عوام نے اپنی قوت اورطاقت ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے غاصب دشمن کے خلاف جدو جہد میں صرف کی۔
محمود الزھار نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیروی کرنے والوں نے اپنے اموال قابض اسرائیل ، اس کے ایجنٹوں اور اعوان انصار کے لیے خرچ کی اور فلسطینی قوم کو محروم کیا۔ مگر دشمن ہی ناکام و نامراد رہے۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ء سے غزہ میں جاری احتجاجی تحریک دبانے کی کوشش کے دوران قابض صہیونی دشمن نے 205 فلسطینی شہید اور 22 ہزار زخمی ہوگئے تھے۔ 400 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور 10 شہداء کے جسد خاکی اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہیں۔