اسرائیلی زندانوں میں اپنے حقوق اور صہیونی جبرو تشدد کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال ایک عام سی بات ہے۔ آئے روز فلسطینی اسیران کی اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کی خبریں آتی ہیں۔ ان دنوں اسلامی جہاد کے رہ نما الشیخ خضر عدنان کی بھوک ہڑتال کی خبریں عام ہیں۔
الشیخ خضر عدنان اس وقت شمالی فلسطین کی ”الجلمہ” جیل میں قید ہیں مگر انہوںنے بلا جواز انتظامی قید کے خلاف ایک ماہ سے زاید عرصےسے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔
یہ ان کی پہلی نہیں بلکہ اپنی نوعیت کی تیسری بھوک ہڑتال ہے اور اس تیسری اور جاری بھوک ہڑتال کا آج 35 واں روز ہے۔
اہل خانہ کا شکوہ
اسلامی جہاد کے بھوک ہڑتالی رہ نما الشیخ خضر عدنان کی اہلیہ رندہ خضر نے ‘مرکزاطلاعات فلسطین’ کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ میں ان کے شوہر کی حمایت اور ان سے یکجہتی کےلیے ہونے والی سرگرمیاں غیر تسلی بخش ہیں۔ سڑکوں پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جس طرح کے فعال رد عمل اور اسیران کے ساتھ یکجہتی کی ضرورت ہے وہ دکھائی نہیں دیتی۔ اسی طرح فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سرکاری سطح پر بھی خضر عدنان کی بھوک ہڑتال کے حوالے سے کوئی آواز بلند نہیں کی جا رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رندہ خضر نے کہا کہ ان کے شوہر کی بھوک ہڑتال آئینی ہے۔ گرفتاری کے بعد سے اب تک وہ اپنے عادلانہ اور منصفانہ حقوق کے لیے جدو جہد کررہےہیں۔۔
رندہ کا مزید کہنا ہے کہ فلسطینی ذرائع ابلاغ کی طرف سے بھی ان کے شوہر کی بھوک ہڑتال کو زیادہ کوریج نہیں دی گئی۔ سیاسی جماعتیں بھی ان کے حوالے سے خاموشی اور لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔
نہ ختم ہونے والی مشکلات
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے رندہ خضر عدنان نے کہا کہ ان کے شوہر کی مشکلات نہ ختم ہونے والی ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہیں ایک سے دوسری جیل میں ڈالاجا رہا ہے۔ پہلے انہیں ‘رامون’ جیل میں رکھا گیا۔ اس کےبعد انہیں ‘سالم’ فوجی جیل منتقل کر دیا گیا۔ اس وقت وہ الجملہ جیل میں ہیں۔ انہیں جیلوں میں منتقلی کے لیے "بوسطہ” کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ ایک گاڑی ہوتی ہے جس میں قیدیوں کو انتہائی اذیت کےعالم رکھا جاتا ہے۔ قیدیوں کو اذیت پہنچانے کا ایک حربہ ‘بوسطہ’ نامی گاڑیاں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں رندہ خضر کا کہناتھا کہ میرے شوہر ہربار اسرائیلی مظالم کو دنیا کےسامنے اجاگر کرنے کے لیے بھوک ہڑتال کرتے ہیں۔ خضر عدنان اسرائیلی زندانوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ہونےوالے ناروا سلوک کی زندہ علامت ہیں۔
رندہ نے بتایا کہ ان کے شوہر کو اسرائیلی فوج نے 11 بار حراست میں لیا اور مجموعی طورپر 7 سال وہ صہیونی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل رہے۔