اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں اسرائیل کےساتھ مذاکرات کی بحالی کے اعلان کو تحریک آزادی اور مزاحمت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف قراردیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دشمن صہیونی ریاست کے ساتھ ایک یا دو نہیں سیکڑوں بار مذاکرات کی ناکام کوشش کی گئی اور قوم کو قیمتی وقت ضائع کیا گیا۔ فلسطینیی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس دشمن کو ایک اور موقع دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسرائیل سے مذاکرات کا اعلان فلسطین میں یہودی آباد کاری کی کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر عباس کا اسرائیل سے مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کی نفی، دشمن کے ساتھ سیکیورٹی تعاون تحریک آزادی دبانے میں دشمن کا ساتھ دینے اور فلسطینی قوم کودشمن کے رحم وکرم پر چھوڑنے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کےسربراہ محمود عباس نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف مزید انتقامی اقدامات کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ اسرائیل کے ساتھ دوبارہ بات چیت کے عزم کا اظہار کیا۔
حماس نے صدر عباس کے اسرائیل سے مذاکرات اور غزہ کی پٹی کےعوام کے خلاف پابندیوں کے اعلان کو مجرمانہ سوچ اور دشمن کے ساتھ ساز باز کے مترادف قرار دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوتوں کے اجتماعی فیصلے سے انحراف کرتے ہوئے غزہ کے عوام پر پابندیاں لگانا اور دشمن کے ساتھ مذاکرات کی پینگیں بڑھانا ملک و قوم کے حقوق اور اصولی مطالبات کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔
صدر عباس کا اقوام متحدہ کے فورم سے فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو ’دہشت گرد ملیشیاؤں’ کے ساتھ جوڑنا اور مسلح جدو جہد کی نفی کرنا فلسطینی تاریخی، تحریک آزادی، شہداء اور فلسطینی قوم کے خون کے ساتھ غداری ہے۔ محمود عباس دشمن کے ساتھ مل کر اپنی ہی قوم کے خلاف دشمنی پر اترآئے ہیں۔