فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کاعندیہ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اعلانیہ اور خفیہ کسی بھی طرح اسرائیل سے بات چیت پر تیار ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے دورہ فرانس کے دوران فرانسیسی صدر عمانویل میکروں سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سےخطاب میں صدر عباس نے کہا کہ ’فلسطین کی جانب سے کسی بھی لمحے اسرائیل سے بات چیت سے انکار نہیں کیا گیا۔ مذاکرات میں تعطل کا ذمہ دار اسرائیل اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو ہیں‘۔
صدر عباس نے کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ اعلانیہ اور خفیہ ہرطرح سے مذاکرات پرتیارہیں تاہم مذاکرات عالمی برادری کی نگرانی میں ہونے چاہئیں۔ ان کا اشارہ امریکا، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر مشتمل ’گروپ چار‘ کی جانب تھا۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان سنہ2014ء کو مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔ اس کے بعد فریقین کے درمیان مذاکرات بحال نہیں ہوسکے۔ سنہ2014ء کو اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور تحریک فتح کے درمیان مصالحتی معاہدے کے رد عمل میں اسرائیل نے مذاکرات کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
محمود عباس کی طرف سے مذاکرات کی بحالی کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے قضیہ فلسطین خطرناک دور سے گذر رہا ہے۔ فلسطین میں یہودی آباد کاری کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے۔ القدس اور غرب اردن کو یہودیانے کے منصوبے جاری ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد بند، پیل ایل او کے امریکا میں دفتر سیل اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دے دیا ہے۔