غزہ میں تحریک فتح کے ایک ذمہ دار ذریعے کا کہنا ہے کہ ’فتح‘ کی قیادت نے مصالحت کی خاطر اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی قیادت سے ملاقات کی مصری تجویز مسترد کردی ہے۔
ویب سائیٹ ’العربی الجدید‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حال ہی میں فتح کے ایک وفد نے قاہرہ کا دورہ کیا جہاں مصری حکام کے ساتھ فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے حوالے سے بات چیت کی۔ اس موقع پر مصری حکام نے تجویز پیش کی کہ فتح کی قیادت حماس رہ نماؤں سے براہ راست ملاقات کرے تاکہ غزہ فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے عمل کو آگے بڑھایا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک فتح کی قیادت نے حماس رہ نماؤں سے ملنے کی مصری تجویز مسترد کردی اور شرط عاید کی کہ پہلے حماس غزہ کی پٹی کے تمام انتظامات اور کنٹرول مکمل طور پر وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے حوالے کرے ، اس کے بعد مصالحت کے لیے محمود عباس کے ویژن پر عمل درآمد کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ صدر عباس نے حماس کے خلاف مزید انتقامی اقدامات کا اشارہ دیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں حماس کے ساتھ مصالحتی عمل آگے نہیں بڑھا سکتے۔
العربی الجدید کا کہنا ہےکہ فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحتی عمل اس وقت ’بستر مرگ‘ پر ہے اور فریقین کی طرف سے عاید کردہ شرایط کی وجہ سے مفاہمتی بات چیت آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا غیر لچک دار رویہ مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ جب تک فتح کی قیادت مصالحتی عمل کو آگےبڑھانے کے لیے سنجیدگی، متانت اور ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتی اس وقت تک فلسطینی جماعتوں میں صلح کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔