اسرائیلی ریاست کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ کانگریس کی منظوری کے بعد امریکی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں قائم کئی نجی اسپتالوں کو دی جانے والی امداد بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے ہفتے کے روز اپنی اشاعت میں شامل ایک رپورٹ میں بتایا کہ امریکی حکومت نے بیت المقدس کے اسپتالوں کو دی جانے والی سالانہ 20 ملین ڈالر کی امداد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اخبار نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں قائم اسپتال پہلے ہی مالی بحران کا شکار ہیں۔ امریکا کی طرف سے دی جانے والی امداد کی بندش کے نتیجے میں اسپتالوں میں شعبہ حادثات اور دیگر شعبے خاص طورپر متاثر ہوسکتے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں نجی سطح پر قائم کردہ کئی اسپتال مسیحی برادری کے شہری چلا رہے ہیں۔ ان کی طرف سے امریکا پر امداد جاری رکھنے کے لیے دباؤ کے باوجود یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق امریکی فیصلے سے بیت المقدس میں متاثر ہونے والے اسپتالوں میں ’اگسٹا ویکٹوریا‘، سینٹ جارج اور دیگر اسپتال شامل ہیں۔ آگسٹا ویکٹوریا پرانے بیت المقدس میں جب المشارف میں سب سے بڑا اسپتال ہے جب کہ سینٹ جارج اسپتال نہ صرف بیت المقدس بلکہ غزہ اور غرب اردن کے شہریوں کے لیے بھی امراض چشم کا سب سے بڑا اسپتال ہے۔
’ہارٹز‘ نے امریکی وزارت خارجہ کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ بیت المقدس کے اسپتالوں کو دی جانے والی رقم مشرق وسطیٰ میں دوسرے مقاصد پر صرف کی جائے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی سالانہ 20 کروڑ ڈالر کی امداد بند کرنے کے اعلان کے ساتھ فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی سالانہ 3 کروڑ 60لاکھ ڈالر کی امداد بھی بندکرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر امریکی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔