فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے امریکی انتظامیہ اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اردن۔ فلسطین کنفیڈریشن کے قیام اور اسرائیل کے ساتھ ارضی کے تبادلے کی تجاویز پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اتوار کے روز ایک اسرائیلی وفد سے رام اللہ میں ملاقات کے دوران صدر عباس نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جارڈ کوشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی جیسن گرین بیلٹ سے ان کی ہونے والی ملاقاتوں میں تبادلہ اراضی اور اردن کے ساتھ کنفیڈریشن کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی مجوزہ امن اسکیم ’صدی کی ڈیل‘ میں مساوی بنیادوں پر اراضی کے تبادلے کی تجویزشامل ہیں۔ اس سے قبل تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن عزام الاحمد نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ اراضی کے تبادلے کی تجویز بدستور زیرغور ہے۔ یہ تجویز اوسلو سمجھوتے سے مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل رہی ہے۔
صدر عباس نے امریکا کی طرف سے کنفیڈریشن کے قیام کی تجویز اس شرط پر قبول کی کہ اگر اس میں اسرائیل بھی شامل ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کنفیڈریشن کی تجویز پرعمل درآمد کے لیے اردن اور اسرائیل کا شامل ہونا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تبادلہ اراضی کے فارمولے پر بھی عمل درآمد کیا جاسکتا ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مجھ سے ملنے سے انکار کردیا تھا مگر اسرائیلی اٹںیلی جنس چیف نے ملاقات کی۔ فلسطینی سیکیورٹی اداروں کی کمان اور اسرائیلی فوجیوں کےدرمیان روز مرہ کی بنیاد پر ملاقاتیں ہوتی ہیں۔