فلسطین کے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں ایک چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینیوں میں منشیات کی لعنت عام کرنےکی ایک نئی سازش پرعمل پیرا ہے۔ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مقبوضہ مغربی کنارے میں تجارتی بنیادوں پر حشیش اور مارگوانا جیسی خطرناک اقسام کی منشیات کی کاشت میں ملوث ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں گذشتہ ہفتے ایسے تین زرعی فارموں کا پتا چلا جن کے دسیوں کنال اراضی میں مارگوانا اور حشیش کی کاشت کی گئی ہے۔
اگست کے اوائل میں غرب اردن اور بعض دوسرے فلسطینی علاقوں میں منشیات کی کاشت کے متعدد مقامات سامنے آئے۔ جنین میں فرش الھوا کے مقام پر 11 ہزار منشیات کے پودے ایک کھیت میں اگائے گئے۔ ان میں زیادہ تر مارگوانا کے پودے ہیں۔ یہ منشیات جدید نظام کے تحت تیار کی جا رہی تھی۔
مشرقی جنین میں فلسطینی حکام نے انکشاف کیا کہ دیر ابو ضعیف کے مقام پر مورگوانا گوانا کے 346 پودےسامنے آئے، اسی طرح مغربی جنین میں بیت قاد اور الیامون میں 20 دونم کے علاقے میں بھی بڑی تعداد میں مارگوانا اور حشیش کے پودے پکڑے گئے ہیں۔
جنین میں پولیس کے ترجمان لوئی ارزیقات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے دوران پولیس نے غرب اردن سے منشیات کے 34 فارم پکڑے اور منشیات کی کاشت کے الزام میں 1462 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں منشیات کے تاجر، منشیات کے استعمال کے عاد اور غرب اردن اور سنہ 1948ء کے علاقوں اور غرب اردن کے علاقوں میں منشیات کا دھندہ چلانے والا ایک نیٹ ورک شامل ہے۔
منشیات کے دھندے میں اسرائیل کا ہاتھ
فلسطین کے سیکیورٹی ذرائع اور انسداد منشیات کے حکام کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں منشیات کی اسمگلنگ کے دھندے کے پیچھے صہیونی ریاست کے جرائم پیشہ عناصرکا ہاتھ ہے جو فلسطینی قوم میں منشیات کی لعنت پھیلانے کے ساتھ اس کی کاشت کاری میں بھی معاونت کررہےہیں۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے لبنان اور جزیرہ سیناء کی طرف منشیات کی اسمگلنگ کا سلسلہ بند ہونے کے بعد غرب اردن کو اس مکروہ دھندے کے کاروبار کے اعتبار سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصرنے جزیرہ سیناء میں اپنی گرفت جب سے مضبوط کی ہے تو صہیونی ریاست نے اسمگلنگ کے تمام در بند کرنے کی پالیسی اختیار کرکے منشیات کی مصر سے درآمد روک دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں منشیات کی کاشت پر سخت پابندیاں عاید کی ہیں۔ اب صہیونی منشیات کے بیوپاریوں کے پاس غرب اردن ہی واحد راستہ بچا ہے جہاں سے وہ اپنے اس مکروہ دھندے کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
منشیات فروغ پذیر کیوں؟
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے مندوب ماجد العاروی کا کہنا ہے کہ غرب اردن میں بیشترمنشیات فروش اور اس کے کاشت کاروں کی گرفتاریوں کے باوجود منشیات کی کاشت کے مکروہ دھندے پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ روز افزوں منشیات فروشوں اور اس کے کاشت کاروں کی گرفتاریوں کے علی الرغم یہ دھندہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اوراس کےحجم میں بہ تدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات سے بات کرتےہوئے العاروری کا کہنا تھا کہ غرب اردن میں منشیات کے دھندے پر قابو پانے میں ناکامی کے کئی اسباب اور وجوہات ہیں۔ ان میں ایک بڑی وجہ انسداد منشیات کے شعبے کے پولیس حکام کی اعلیٰ عہدوں کے حصول کا مقابلہ ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے حکام کے حکام انسداد منشیات کی کارروائیوں کو ناکام بنانے کے بلند بانگ دعوؤں کے ساتھ ساتھ ان میں ایک مقابلے کی کیفیت ہے۔ ہر عہدیدار کی اصل خواہش انسداد منشیات نہیں بلکہ انسداد منشیات کارروائیوں کی روک تھام کے بدلے میں ترقی کا حصول ہے۔
اس کے علاوہ غرب اردن میں منشیات کے دھندے کے فروغ کی ایک وجہ اوسلو معاہدے میں ایسے جرائم پیشہ عناصر کو حاصل تحفظ بھی ایک اہم سبب ہے۔ فلسطینی عدالتوں کے پاس منشیات کے دھندے میں ملوث جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کے اختیارات نہ ہونے کے برابر ہیں جب کہ صہیونی عدالتیں فلسطینیوں کی پولیس تحقیقات پر اعتبار نہیں کرتیں۔