اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے فلسطینی علاقوں طبی خدمات انجام دینے والے عملے اور امدادی کارکنوں پر صہیونی فوج کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’غیرانسانی‘ عمل قرار دیا ہے۔
انسانی اعمال کےعالمی دن کے موقع پر حماس کی طرف سےجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طبی عملے اور انسانیت کےخدمات انجام دینے والے کارکنوں پراسرائیلی فوج کی طرف سے حملے بدترین جارحیت ہے۔ مظلوم اور مقہور اقوام کی انسانیت خدمت انجام دینے والوں کو نشانہ بنانا غیرانسانی فعل ہے۔
بیان میں فلسطین میں انسانی بنیادوں پر طبی خدمات انجام دینے اور مشکل ترین حالات بالخصوص غزہ کی پٹی کے علاقے میں مقامی آبادی کو طبی سہولیات فراہم کرنے کی تحسین کی گئی ہے۔
حماس نے اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی امدادی کارکنوں، ان کی گاڑیوں، دفاتر پر حملوں اور انہیں ان کے پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی سے روکنے کو جنگی جرم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ محاصرہ زدہ غزہ کےعوام کے لیے کام کرنے والوں کو اسرائیل کی طرف سے منظم منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
خیال رہےکہ 30 مارچ سے غزہ کی مشرقی سرحد پر فلسطینیوں کی جاری تحریک حق واپسی کے دوران اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں امدادی عملے کے تین کارکن شہید اور 370 زخمی ہوچکے ہیں۔ قابض فوج طبی عملے کو دانستہ اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنا رہی ہے۔