چهارشنبه 30/آوریل/2025

صہیونیوں کے فضلے سے جنت نظیر فلسطینی قصبے کا حسن برباد

اتوار 19-اگست-2018

فلسطین کے مختلف شہروں میں جہاں ایک طرف صہیونی ریاست غاصبانہ اور توسیع پسندانہ اقدامات کے ذریعے فلسطین کی قیمتی اراضی پر ناجائز قبضہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تو دوسری طرف یہی صہیونی فلسطین کے خوبصورت اور قدرتی حسن کے شاہکار علاقوں کو فضلے، کوڑے کرکٹ کے انبار اور گندگی کے ذریعے ان کا حسن تباہ کر رہے ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے مغربی قصبے ’قوصین‘ کو قدرتی حسن اور خوبصورتی کی بدولت سیاحوں کی جنت کہا جاتا ہے مگر صہیونی ریاست کی قائم کردہ غیرقانونی فیکٹریوں، کارخانوں اور کیمیائی مصنوعات تیار کرنے والے مراکز کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے قوصین کی قیمتی اور خوبصورت اراضی کو بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے۔

صہیونیوں کے اس مجرمانہ طرز عمل سے مقامی فلسطینی آبادی سخت نالاں ہے۔ کوڑے کے ڈھیر ، گندگی ، کیمیائی فضلے اور ماحول کو آلودہ کرنے والی دیگر ان گنت بے کار اشیاء کو ٹرکوں پر لاد کر قوصین میں پھینکا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پانی آلودہ ہونے کے ساتھ ساتھ فضائی اور زمینی آلودگی میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

فضائی اور آبی آلودگی کے مضر اثرات نہ صرف مقامی فلسطینی انسانی آبادی پر مرتب ہو رہے ہیں بلکہ اس گندگی کے نتیجے میں حیوانی اور نباتاتی حیات بھی سنگین خطرات کی زد میں ہے۔

قوصین کی دیہی کونسل کے چیئرمین عمر ابو نمرہ کا کہنا ہے کہ قوصین میں جگہ جگہ پھینکے گئے فضلے کے باعث ہر طرف بدبو پھیل چکی ہے۔ پانی کے ذخائر آلودہ ہیں اور اس کے نتیجے میں شہریوں میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات  کرتے ہوئے ابو نمرہ نے کہا کہ صہیونی حکام اور یہودی آباد کار آئے روز قوصین میں موجود قیمتی اور پھل دار درخت کاٹ کر ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کررہےہیں۔ درختوں کی کٹائی، کیمیائی فضلے کی بھرمار اور کارخانوں بالخصوص المونیم اور اسٹون کے کارخانوں کے نتیجے میں پھیلنے والی آلودگی شہریوں میں بانجھ پن ، کینسر، ناک کے امراض اور سانس کی تکالیف جنم لے رہی ہیں۔

ابو نمرہ کا کہنا تھا کہ قوصین میں کینسر کےامراض کی شرح میں مسلسل اضافے کی بنیادی وجہ علاقے میں صہیونی حکام کی طرف سے پھیلائی گئی گندگی ہے جس کے نتیجے میں مقامی فلسطینی آبادی کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں ابو نمرہ نے کہا کہ صہیونی حکام کی طرف سے قوصین میں پھینکے گئے فضلے کے نتیجے میں ایک بڑا مسئلہ آبی آلودگی کا بن رہا ہے۔ کیمیائی فضلے کے ڈھیر قصبے کے چھ ایکڑ رقبے پر پھینکے گئے ہین جس کے نتیجے میں زیرزمین پانی کے ذخائر آلودہ ہو رہے ہیں۔

مقامی سطح پر ماحولیات تحفظ کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے رکن جمال الباز کا کہنا ہے کہ قوصین میں ماحولیاتی آلودگی کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ کیمیائی مواد سے خطرناک گیسیں پیدا کرنے والے مضر اثرات مقامی شہری آبادی کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔ کینسر اور سانس کی دشوار بیماریوں کی ایک بڑی وجہ بھی یہی ماحولیاتی آلودگی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی بھی صہیونی ریاست کی طرف سے کیمیائی فضلے کی روک تھام میں لاپرواہی برت رہی ہے۔ مقامی شہریوں کے مسلسل احتجاج کے باوجود  فلسطینی اتھارٹی نے ان کے تحفظ کے لیے کوئی عمل قدم نہیں اٹھایا۔

مختصر لنک:

کاپی