چهارشنبه 30/آوریل/2025

بیت لحم میں آباد کاری اور توسیع پسندی کا غیرمسبوق صہیونی منصوبہ

ہفتہ 11-اگست-2018

فلسطین کے مقامی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکام نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم میں ایک نیا تعمیراتی منصوبہ شروع کیا ہے جس کی تکمیل سے بیت لحم کی چار فلسطینی بستیاں شہر سے کٹ کر رہ جائیں گی۔

بیت لحم میں دیوار فاصل اور یہودی آباد کاری کے خلاف قائم قومی کمیٹی کے ایک عہدیدار حسن بریجیہ نے بتایا کہ صہیونی حکام شہر کے بتیر، وادی فوکین، نحالین اور حوسان کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان چاروں فلسطینی قصبوں کو متحدہ طورپر العرقوب گاؤں کہا جاتا ہے جن کی مجموعی آبادی 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔

بریجیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کے انجینیروں اور اراضی کے سروے کرنے والی ٹیموں کے ارکان نے نحالین کے وسط میں نئی تعمیراتی نقشے تیار کیے۔ یہ منصوبہ بائی پاس روڈ 60 پر ’بیتار علیت‘ کے مقام پر تعمیر کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے لیے اراضی پہلے ہی غصب کی جا چکی ہے۔

اس تعمیراتی منصوبے پر 18 کروڑ 50 لاکھ شیکل کی رقم مختص کی گئی ہے۔ منصوبے کے تحت القدس سے بیت علیت کالونی  تک ایک سرنگ کھودنے، ایلی عازر سے بیت جالا کے بیر عونہ تک یہودی آباد کاروں کے لیے سڑک کی تعمیر، حیفا اور تل ابیب شہروں تک رسائی کے لیے ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے شامل ہیں۔

فلسطینی عہدیدار کاکہنا تھا کہ ’بیتار علیت‘ کالونی میں اس وقت 60 ہزار یہودی آباد ہیں،  جب کہ صہیونی ریاست یہودی آباد کاروں کی تعداد دوگنا کرتے ہوئے ایک لاکھ بیس ہزار تک پہنچانا چاہتی ہے

مختصر لنک:

کاپی