ہر سال خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے اسرائیلی دہشت گردی میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ اور اسیران کے اہل خانہ کے لیے اعزازی حج اسکیم کے تحت عازمین حج کے خصوصی کوٹے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ قریبا ہرسال اس اسکیم کے تحت ایک ہزار فلسطینی فریضہ حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں، مگر کرپشن کی دلدل میں دھنسی فلسطینی اتھارٹی کا محکمہ مذہبی امور اور حج کمیشن بھی کرپشن کی نذر ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں مستحق فلسطینی شہری اس مقدس فریضے کی ادائی سے بھی محروم ہیں۔
الھباش کا حج اسکیم پر ڈاکہ
فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں شہداء و اسیران کی قومی کمیٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ سعودی فرمانرواں کی جانب سے فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کے لیے امسال بھی اعزازی حج اسکیم کے تحت ایک ہزار فلسطینیوں کو حج کرانے کی اسکیم جاری کی گئی تھی۔ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے فلسطینی شہداء کے اہل خانہ، زخمیوں اور اسیران کے اقارب کی بڑی تعداد سفری دستاویزات کی تیاری کے بعد حج اسکیم میں شامل کیے جانے کی منتظر تھی مگر فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار محمود الھباش نے غزہ کے اعزازی عازمین حج کے نام نکلوانے کے بعد غرب اردن کے من پسند افراد کو ان میں شامل کرکے ان کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے غزہ میں شہداء و اسیران کمیٹی کے سیکرٹری جنرل ماھد بدوی نے کہا کہ تحریک فتح کے شہداء اسیران فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ابو جودہ النحال کو صدر عباس کے مشیر محمود الھباش کی طرف سے حال ہی میں ایک مکتوب موصول ہوا جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ اعزازی حج اسکیم میں غرب اردن سے مزید 54 افراد کے نام شامل کریں۔ ان ناموں کی فہرست الھباش کی طرف سے النحال کو فراہم کی گئی تھی تاہم انہوں نے فہرست میں نام شامل کرنے سے انکار کردیا۔
البدوی نے مزید کہا کہ الھباش نے ایک بار پھروہی فہرست صدر عباس کے دستخطوں کے ساتھ دوبارہ الںحال کو ارسال کی اور انہیں سختی کےساتھ کہا گیا کہ وہ فہرست میں الھباش کے من پسند افراد کو حج کوٹے میں شامل کریں۔
شہداء کے ورثاء کا غم وغصہ
غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والی عمر رسیدہ خاتون نجیہ الترابین کو اپنے بیٹے نبیل کے ساتھ اس بار ان 104 عازمین میں شامل کیا گیا تھا جنہیں خصوصی اعزازی حج اسکیم کے تحت حجاز روانہ ہونا تھا مگر ان کا نام اس فہرست سے نکال دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ عمر کے اس آخری مرحلے میں حج اس کی آخری خواہش تھی میں نہیں جانتی کہ مجھے کس نے اس اعزاز سے محروم کیا۔ میں حج سے محروم کرنے والوں کو صرف بد دعا ہی دے سکتی ہوں۔
ترابین کے بیٹے نبیل نے کہا کہ اس کے ایک بھائی عیاد الترابین کو 15 اپریل 2006ء کو اسرائیلی فوج نے شہید کر دیا تھا۔ رواں سال فلسطینی حکام کی طرف سے انہیں بتایا گیا کہ وہ حج کی تیاری کریں۔ اس بار ان کا نام اعزازی حج اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔ میری والدہ نے پوری طرح تیاری کی مگر بالآخر جب روانگی کا وقت آیا تو ہمیں انتہائی صدمے کی خبر دی گئی کہ میری والدہ کا نام اس فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔
نبیل کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ کو گذشتہ بارہ برس سے فریضہ حج کی ادائی کے لیے اعزازی حج اسکیم کے تحت بھیجے جانے کا وعدہ کیا جاتا ہے مگر ہربار ان کی جگہ کسی اور کو بھیج دیا جاتا ہے۔
الترابین اور اس کے بیٹوں نے حج سے محروم رکھنے جانے کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث عناصر کا کڑا محاسبہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہداء کے ورثاء کے ناموں کی جگہ من پسند افراد کو شامل کرنا آخر کس کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے محمود الھباش اور فلسطینی اتھارٹی کے دیگر عہدیداروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی پر زوردیا۔
شہداء کی کفالت کے نگراں ادارے کی بندش
فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اعزازی حج اسکیم میں مجرمانہ کرپشن پر غزہ کی پٹی میں سنہ 2006ء سے 2014ء تک شہداء کے اہل خانہ کی کفالت کرنے والی شہداء فاؤنڈیشن نے بہ طور احتجاج اپنے دفاتر بند کر دیے۔
شہداء فاؤنڈیشن کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی بار بار اپنی مرضی کے افراد کو حج اسکیم میں شامل کرتی ہے۔ غزہ کی پٹی میں شہداء کے ورثاء اور اسیران کے اہل خانہ کو ماہانہ بنیادوں پر ملنے والی مالی مراعات سے بھی انہیں محروم کردیا گیا ہے۔
شہداء کمیٹی کے ترجمان علاء البراوی کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے 104 عازمین حج کے ناموں کی جگہ مرضی کے لوگوں کے نام شامل کرنے کے ذمہ دارمحمود الھباش ہیں۔ انہوں نے غزہ کے شہداء کے ورثاء کو نظرانداز کرکے ان کی جگہ من پسند افراد کو اعزازی حج کوٹے میں شامل کیا ہے۔ یہ اقدام کھلم کھلا دھاندلی، دھوکہ دہی اور حج جیسی مقدس عبادت میں بدعنوانی ہے۔