ناروے کی حکومت نے انسانی حقوق کی تنظیموں کے زیراہتمام غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کے دوران امدادی کشتیوں کو روکنے اور ان پر سوار امدادی کارکنوں کو گرفتار کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ناروے کی وزارت خارجہ نے ملک کا پرچم لہراتے ہوئے غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کرنے والی کشتی کو روکنے، امدادی کارکنوں کو ہراساں کرنے اور انہیں امدادی سامان غصب کرنے کی مذمت کرتے ہوئے صہیونی ریاست سے اس کی وضاحت طلب کی ہے۔
نارویجن وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے تل ابیب میں متعین اسرائیلی سفارت کاروں کو حراست میں لیے گئے پانچ شہریوں اور ’کارسٹین‘ بحری جہاز پر سوار 22 دوسرے امدادی کارکنوں کی قانونی مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ناروے کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اسرائیلی حکام سے امدادی جہاز روکنے اور امدادی کارکنوں کو ہراساں کرنے کے اقدام کی وضاحت طلب کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی حکومت امدادی کارکنوں کے خلاف کارروائی کی قانونی وضاحت پیش کرے۔
ادھر ناروے سے غزہ کے لیے روانہ ہونے والے امدادی جہاز میں امدادی سامان لے جانے والی مہم کے چیئرمین ٹورسٹین ڈالی نے کہا کہ ان کا مقصد غزہ کی پٹی کے محصور فلسطینیوں تک امداد پہنچانا اور اسرائیلی ریاست کی مسلط کردہ پابندیوں کو ختم کرنے میں مدد کرنا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی حکام نے چند روز قبل غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے لیے آنے والے عالمی بحری قافلے کے جہازوں پر شب خون مار کر کشتیوں میں سوار امدادی کارکنوں کویرغمال بنا لیا تھا۔ امدادی کشتیوں کو سامان سمیت اسدود بندرگاہ لے جایا گیا اور امدادی کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا۔ بعد ازاں بیشتر امدادی کارکنوں کو رہا کردیا گیا ہے مگر کشتیوں کے کپتان بدستور پابند سلاسل ہیں۔