اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ فوج کی زیرنگرانی فلسطینی قیدیوں پر تشدد کے لیے چار نئے عقوبت خانے قائم کیے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے ’شاباک‘ کی طرف سے بھی سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حراستی مراکز کے حالات بہتر بنانے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ فلسطینی قیدیوں سے تفتیش کے لیے نئے تفتیشی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
انسانی حقوق کی فلسطینی اور اسرائیلی تنظیموں اور عالمی ادارں نے ’شاباک‘ کی طرف سے نئے ٹارچر سیلوں کے قیام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان نئے عقوبت خانوں کے قیام کا مقصد زیرحراست فلسطینیوں سے غیرانسانی سلوک میں اضافہ کرنا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق نئے تفتیشی مراکز سنہ 2025ء تک مکمل کیے جائیں گے۔