جمعه 15/نوامبر/2024

’کوبر‘ صہیونیوں کو ناکوں چنے چبوانے والے بہادروں کی سرزمین!

ہفتہ 28-جولائی-2018

دو روز قبل دریائے اردن کے مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے ’کوبر‘ سے تعلق رکھنے والے ایک 17 سالہ نوجوان فدائی حملہ آور محمد طارق دار یوسف نے اپنی جان پر کھیل کرایک غاصب صہیونی کو جنہم واصل کرنے اور دو کو زخمی کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ اس واقعے نے ایک بار پھر’کوبر‘ کو فلسطینی اور عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا دیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں ’کوبر’ گاؤں کی مزاحمتی اور جہادی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ سرزمین شہداء، غازیوں، اسیروں اور فدائیوں کی سرزمین ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ ’کوبر‘ کے کسی نوجوان نے غاصب صہیونیوں کے خلاف اپنی جان کی قربانی دی ہو۔ اس سے قبل بھی ایسی کئی جرات مندانہ اور بہادرانہ داستانیں رقم کی جا چکی ہیں۔

’کوبر‘ کے رہنے والا بچہ بچہ ہمیشہ صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے اور قابض فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف ہونے والے احتجاج میں پیش پیش رہا ہے۔

اسرائیلی زندانوں میں طویل ترین حراست کے تحت پابند سلاسل نائل البرغوثی کا تعلق بھی اسی قصبے سے ہے۔ وہ اب تک 37 سال صہیونی زندانوں میں پابند سلاسل رہ چکے ہیں۔

جغرافیائی اعتبار سے یہ قصبہ شمالی رام اللہ میں واقع ہے۔ اس کے نوجوان یکے بعد دیگر صہیونی ریاست کی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھتے رہے ہیں۔

داستان عزم عزیمت کی تازہ کہانی محمد طارق دار یوسف کے گرد گھومتی ہے۔طارق یسف کا تعلق شمالی ’کوبر‘ سے ہے ہے۔ اس نے چاقو کے وار کرکے تین یہودی آباد کاروں کو زخمی کیا۔ بعد ازاں ان میں سے ایک آباد کار جھنم واصل ہوگیا۔

فخر وامتیاز

’کوبر‘ کے رہائشی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ایک کم عمر نوجوان کی شہادت پر کوئی دکھ نہیں بلکہ ہمیں فخر ہے کہ ’کوبر‘ میں ایسے نوجوان موجود ہیں جو صہیونی ریاست  کے سامنے سینہ تان کر جام شہادت ہونے کے لیے تیار ہیں۔

صرف یوسف ہی نہیں بلکہ اس سے قبل عمر اور محمد نامی دو نوجوان بھی صہیونی ریاست کی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ایک مقامی شہری خلیل ھلال نے کہا کہ پورے گاؤں کے لوگوں کو دار یوسف کی شہادت اور اس کے فدائی حملے پر فخر ہے۔ اس نے نہ صرف فلسطین کی آزادی بلکہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

خیال رہے کہ ’کوبر‘ قصبہ غرب اردن کے شمال میں واقع ہے۔ یہ مقبوضہ بیت المقدس شہر سے 20 کلو میٹر اور رام اللہ سے 10 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ اس کے اطراف میں ’حلیمیش‘ اور ’عطروت‘ نامی دو یہودی کالونیاں قائم ہیں۔

اس قصبے کی آبادی 4320  فلسطینیوں پر مشتمل ہے۔ زیادہ تر لوگ زراعت اور صنعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ باہمی محبت اور احترام، تحریک آزادی کے لیے قربانیوں کا جذبہ  یہاں کے لوگوں کے کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی