شنبه 16/نوامبر/2024

امریکی منصوبے کے تحت’اونروا‘ کے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے:حماس

جمعرات 26-جولائی-2018

اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کی ذمہ دار اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کی طرف سے تنظیم سے وابستہ فلسطین ملازمین نکالنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے فلسطینی پناہ گزین کے شعبے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اونروا کا فلسطینی ملازمین کو نکالنے کے اقدام کو ’غیرانسانی‘قرار دیا ہے۔

’اونروا‘ ایجنسی کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کو فراہم کی جانے والی خدمات محدود کرنے کی بھی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ  اونروا کے اس اقدام کے پیچھے امریکا کی انتقامی پالیسی کار فرما ہے۔

بیان میں مزید کہا گیاہے کہ اونروا کی طرف سے فلسطینی ملازمین کو نکالنا پناہ گزینوں کے حقوق کو تلف کرنے کی مذموم مہم کانقطہ آغاز ہے۔ امریکا اور اس کی حواری قوتیں صہیونی ریاست کی منشاء کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کوسرد خانے کی نذر کررہی ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائی کے تحت فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے ذمہ دار ادارے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’اونرا‘ کی امداد بند کرنے کے باعث ایجنسی میں کام کرنے والے اڑھائی سو فلسطینی ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی شہریوں نے امریکی پابندیوں اور ’اونروا‘ کی طرف سے ملازمین کو نکالے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف شدید احتجاج شروع کیا ہے۔

’یو این‘ ریلیف ایجنسی ’اونروا‘ کے ترجمان کریس غینز نے ایک بیان میں بتایا کہ امریکی امداد کی بندش کے بعد ہمیں فلسطین کے اندر ادارے کے ساتھ کام کرنے والے 250 ملازمین کو نکالنا پڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم غرب اردن کے 154 اورغزہ کی پٹی کے 113 ملازمین کے کنٹریکٹ کی تجدید نہیں کررہے ہیں۔ ایجنسی کی جانب سے فارغ کیے گئے ملازمین کو بتا دیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی ملازمین کو نکالنے کی وجہ امریکا کی طرف سے ’اونروا‘ کی 300 ملین سالانہ امداد کم کرنے کا اقدام ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ ایجنسی کے ساتھ کام کرنے والے مزید پانچ سو فلسطینی ملازمین کو فل ٹائم ملازمت کے بجائے پارٹ ٹائم پر رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ امریکی حکومت نے چند ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطین پناہ گزینوں کو دی جانے والی سالانہ 36 کروڑ ڈالر کی امداد کم کرے صرف چھ کروڑتک محدود کردی تھی۔ امریکی امداد کا حجم فلسطینی پناہ گزینوں کو ملنے والی کل امداد کا 30 فی صد تھا۔ کٹوتی کے بعد ایجنسی کو غیرمعمولی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی