جمعه 15/نوامبر/2024

امریکی ڈالروں کے بدلے تحریک آزادی ترک نہیں کریں گے: حماس

ہفتہ 21-جولائی-2018

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما سامی ابو زھری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت پر بلا جواز تنقید کر کے امریکا نے خود کو اسرائیل کا طرف دار ثابت کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کو امریکا کی طرف سے مالی مراعات کا لالچ دے کر خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر حماس کسی لالچ میں نہیں آئے گی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکا کے حماس کے بارے میں موقف سے واضح ہوتا ہے کہ امریکی انتظامیہ کس قدر صہیونی ریاست کے موقف سے ہم آہنگی رکھتی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےداماد جارڈ کوشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ نے حماس پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد ترک کرے۔ ان کا کہنا تھا اگر حماس اسرائیل کے خلاف مسلح تحریک چھوڑ دے تو اس کے عوض اسے غیرمعمولی مادی فواید فراہم کیے جائیں گے۔

دونوں رہ نماؤں نے حماس کی اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمتی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ایک مضمون میں امریکی عہدیداروں نے کہا کہ حماس موقع سے فایدہ اٹھائے اور غزہ کی پٹی کو اسرائیل کے خلاف جنگی محاذ میں تبدیل کرنے کے بجائے امن کا راستہ اپنائے۔ انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل پر کاغذی آتش گیر جہاز اور گیسی غبارے پھینکنے کا سلسلہ بھی بند کرے۔

حماس رہ نما نے امریکی حکام کی طرف سے مادی فواید کا لالچ دینے کو مسترد کردیا اور کہا کہ حماس کو کسی ملک کی طرف سے امداد کی کوئی ضرورت نہیں۔ فلسطین کی مکمل آزادی تک حماس مسلح جدو جہد جاری رکھے گی۔

مختصر لنک:

کاپی