پنج شنبه 01/می/2025

انسانوں کو غلام بنانے میں امریکا اور برطانیہ سر فہرست: رپورٹ

ہفتہ 21-جولائی-2018

امریکا اور برطانیہ کا شمار دنیا کے جمہوری ممالک اور انسانی حقوق کے سب سے بڑے علم براداروں ہوتا ہے مگر ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان دونوں ملکوں میں آج کے اکیسویں صدی کے دور میں بھی چار لاکھ سے زاید افراد غلامی کا شکار  ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسداد غلامی کی عالمی تنظیم ’واک فری‘ کی جانب سے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ دنیا بھر میں اب بھی 40 ملین افراد غلام ہیں۔ ان میں امریکا میں چار لاکھ اور برطانیہ میں ایک الکھ چھتیس ہزار انسان غلام ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غلامی کے متختلف انداز ہیں۔ غلام بنائے گئے لوگوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔ انہیں مذہبی غلام بنایا جاتا ہے۔ جبری شادیاں کی جاتی ہیں۔ بچوں اور بڑوں کو خریدار اور بیچا جاتا ہے۔

مجموعی طور پر دنیا کے 160 ملکوں میں انسان کو غلامی کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے۔ غلامی کا شکار ہونے والوں میں 71 فی صد خواتین ہیں جن میں 15.4 فی صد کی جبری شادیاں کی جاتی ہیں۔ ایشیا اور افریقا اس جرم میں سر فہرست ہیں۔

بھارت، افغانستان، بنگلہ دیش، وسطی افریقا، امریکا، لاطینی امریکا اور کئی دوسرے ملکوں میں انسان کو بہ طور غلام رکھا جاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی