امریکا اور برطانیہ کا شمار دنیا کے جمہوری ممالک اور انسانی حقوق کے سب سے بڑے علم براداروں ہوتا ہے مگر ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان دونوں ملکوں میں آج کے اکیسویں صدی کے دور میں بھی چار لاکھ سے زاید افراد غلامی کا شکار ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسداد غلامی کی عالمی تنظیم ’واک فری‘ کی جانب سے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ دنیا بھر میں اب بھی 40 ملین افراد غلام ہیں۔ ان میں امریکا میں چار لاکھ اور برطانیہ میں ایک الکھ چھتیس ہزار انسان غلام ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غلامی کے متختلف انداز ہیں۔ غلام بنائے گئے لوگوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔ انہیں مذہبی غلام بنایا جاتا ہے۔ جبری شادیاں کی جاتی ہیں۔ بچوں اور بڑوں کو خریدار اور بیچا جاتا ہے۔
مجموعی طور پر دنیا کے 160 ملکوں میں انسان کو غلامی کے طورپر استعمال کیا جاتا ہے۔ غلامی کا شکار ہونے والوں میں 71 فی صد خواتین ہیں جن میں 15.4 فی صد کی جبری شادیاں کی جاتی ہیں۔ ایشیا اور افریقا اس جرم میں سر فہرست ہیں۔
بھارت، افغانستان، بنگلہ دیش، وسطی افریقا، امریکا، لاطینی امریکا اور کئی دوسرے ملکوں میں انسان کو بہ طور غلام رکھا جاتا ہے۔