انڈونیشیا میں ایک مقامی شخص کی مگرمچھ کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد علاقے کے رہائشیوں نے’انتقامی کارروائی‘ کرتے ہوئے قریباً تین سو مگرمچھ موت کے گھاٹ اتار دیے۔
انڈونیشیا کے صوبے پاپوا میں دو روز قبل ایک پینتالیس سالہ شخص مگر مچھوں کے ایک فارم کے قریب گھاس کاٹتے ہوئے اس کے احاطے میں جا گرا تھا۔ وہاں موجود مگرمچھ اس پر حملہ آور ہوئے اور سوگیٹو نامی یہ مقامی باشندہ ہلاک ہو گیا۔ اس شخص کی تدفین کے موقع پر جمع ہونے والے اس کے رشتے دار اور دیگر افراد مقامی آبادی کے قریب بنائے گئے مگرمچھوں کے اس فارم کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے علاقے کے پولیس اسٹیشن کی جانب روانہ ہو گئے۔
حکام کے مطابق فارم کے مالک نے مظاہرین سے وعدہ کیا کہ ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین کو ہرجانے کی رقم ادا کی جائے گی۔ تاہم سوگیٹو کے رشتے داروں نے ہرجانے کی رقم قبول کرنے سے انکار کر دیا اور اس کے بعد خنجروں اور کلہاڑیوں سے مسلح ہو کر اس فارم کی جانب بڑھنا شروع کر دیا۔
پولیس کے مطابق اس فارم ہاؤس پر حملہ آور ہونے والے افراد کی تعداد سیکڑوں میں تھی، جنہیں پولیس کی نفری کم ہونے کے باعث روکا نہ جا سکا۔ مشتعل ہجوم کے حملے میں 292 مگرمچھوں کو ہلاک کر دیا گیا جن میں چار چار انچ کے نومولود بچوں سے لے کر دو دو میٹر لمبے مگرمچھ بھی شامل تھے۔
صوبے پاپوا کے ضلع سورونگ میں مقامی پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ انڈونیشیا میں مگرمچھوں کے شکار پر پابندی عائد ہے، اس لیے حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
انڈونیشیا کے کئی علاقوں میں مختلف اقسام کے مگرمچھوں کی بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ ماضی میں بھی مگرمچھوں کے ہاتھوں کئی انسان ہلاک ہوتے رہے ہیں۔
رواں برس مارچ کے مہینے میں بھی انڈونیشیا کے جزیرے بورنیو پر ایک شخص کی ہلاکت کے بعد مقامی افراد نے فائرنگ کر کے ایک دو میٹر لمبے مگرمچھ کو مار دیا تھا۔ دو سال قبل ایک روسی سیاح بھی ایک مگرمچھ کا شکار بن گیا تھا۔