مقبوضہ فلسطین کے علاقے کفر قاسم سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے سنہ 1956ء میں شہر میں قابض صہیونی فوج اور اجرتی قاتلوں کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کی تحقیقات کی خفیہ دستاویزات منظرعام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کفر قاسم میں قتل عام کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کے ورثاء نے تل ابیب کی فوجی اپیل عدالت میں ایک درخواست دی ہے جس میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سنہ 1956ء میں فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام کی تحقیقات کی خفیہ دستاویزات سامنے لائی جائیں اور قتل عام میں قصور وار قرار دیے گئے عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔
ایک فلسطینی شہری محمد فریج اور دیگر کی طرف سے دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا گیا ہے کہ صہیونی فوج اور اجرتی صہیونی قاتلوں نے کئی بے گناہ فلسطینیوں کو تہہ تیغ کردیا تھا۔ محمد فریج کے مطابق اسرائیلی فوجیوں اس کے والد اور کئی دوسرے اقارب کو بے رحمی سے شہید کیا۔ اس وقت فریج کی عمر صرف تین سال تھی۔
اسرائیلی فوج کے حملے میں کفر قاسم میں زخمی ہونے والے یوسف عیسیٰ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے کفر قاسم میں قتل عام کی تحقیقات کی گئی تھیں مگر ان کی رپورٹ منظرعام پر نہیں لائی گئی۔ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ یہودی قوم کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہے۔ ہم عرب ہیں اوراہمیں اس کی جان کاری کا حق ہے۔
ایک اور متاثرہ صرصور خاندان کے فرد نے بتایا کہ قابض فوج نے اس کے والد سمیت کئی دوسرے افراد کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا۔ بعد میں قتل عام کی تحقیقات کی گئی مگر اس کے نتائج خفیہ رکھے گئے تھے۔ اگر حقائق سامنے لائے جاتے تو ماضی کی غلطیاں دہرانے کی نوبت نہ آتی۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے سنہ 1946ء میں کفر قاسم میں نہتے فلسطینیوں کا بے دردی سے قتل عام کیا جس کے نتیجے میں 50 نہتے فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔ قتل عام کے 62 سال گذرنے کے باوجود اس کے حقائق سامنے نہیں لائے گئے۔