اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن اور سرکردہ فلسطینی مذہبی اور سیاسی رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار نے باور کرایا ہے کہ ان کی جماعت ’صدی کی ڈیل‘ نام کی کسی سازش کو قبول نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’سہولیات‘ کے بدلے میں حماس ارض فلسطین کے اینچ رقبے سے بھی دستر بردار نہیں ہوگی۔ خلیجی ممالک مسئلہ فلسطین کی قیمت پر صہیونی ریاست سے دوستی کے لیے کوشاں ہیں۔
’الجزیرہ‘ ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں الزھار نے کہا کہ مصرسمیت کسی بھی عرب ملک میں فلسطینیوں کی موجودگی کی کوئی سیاسی قیمت ادا نہیں کی جا رہی ہے اور نہ ہی اس پر کسی کو کوئی اعتراض ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام پر پابندیوں میں نرمی کی کوئی قیمت ادا نہیں کی جائے گی۔ جزیرہ نما سیناء کے شمال میں اقتصادی منصوبوں پر کام، غزہ میں ہوائی اڈے اور بندرگاہ کی تجاویز اپنی جگہ موجود ہیں مگر ہم سہولیات کے عوض کوئی سیاسی قیمت ادا نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد مصر میں قیام پذیر ہے۔ کسی بھی دوسرے عرب ملک میں بھی فلسطینیوں کی موجودگی کی کوئی سیاسی قیمت ادا نہیں کی جائے گی۔ اگر غزہ میں بندرگاہ اور ہوائی اڈہ کسی سیاسی قیمت کے بغیر قائم کیا جاتا ہے تو ہمیں قبول ہے ورنہ سہولیات کی آڑ میں حماس کو سیاسی قیمت ادا کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے۔
حماس اور مصری حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے الزھار نے کہا کہ مصر فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحت کے لیے کوشاں ہے۔ ہم سہولیات کے عوض اپنی سرزمین کی ایک اینچ سے بھی دست بردار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے سامنے کسی عرب ملک کی طرف سے امریکی امن اسکیم’صدی کی ڈیل‘ کے بارے میں کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے۔ قاہرہ میں حماس کے وفد کی آمد کا مقصد غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کو ختم کرنے پربات چیت ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ خلیجی عرب ممالک قضیہ فلسطین کی قیمت پر صہیونی ریاست سے تعلقات استوار کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ خلیجی ممالک کے ایسے کسی اقدام کو قبول نہیں کیا جائے گا جو فلسطینی قوم کے لیے المناک ثابت ہو۔