اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے مصدقہ رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ میانمار کی حکومت نے صہیونی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید وسعت دیتے ہوئے اسرائیل میں پہلی بار ملٹری اتاشی بھی مقرر کیاہے۔
عبرانی ریڈیو ’کے اے این‘ کے مطابق ایشیائی ملک [میانمار] کا ایک وفد حال ہی میں تل ابیب کے دورے پرآیا تھا۔ اس وفد نے اسرائیلی وزیر ایوب قرار سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
عبرانی ریڈیو کے مطابق اسرائیل میں متعین کردہ میانمار کے ملٹری اتاشی نے اسرائیلی فوج کے زیراہتمام منعقدہ متعدد تقریبات میں بھی شرکت کی۔ حال ہی میں فضائی دفاع کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں بھی میانمار کے ملٹری اتاشی مدعو تھے۔
ریڈیو رپورٹ کےمطابق اسرائیل میں مقامی سطح پر تیار کردہ اسلحہ کی ایک نمائش میں بھی میانمار کے ملٹری اتاشی کا دورہ کرایا گیا۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہاہے جب میانمار کی فوج پر وہاں کی مسلمان اقلیت پر مظالم کےپہاڑ توڑے جانے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔ برما کی فوج کے مظالم کے باعث لاکھوں مسلمان ھجرت کرکےبنگلہ دیش میں عارضی کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
خیال رہے کہ میانمار اور اسرائیل کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کی خبریں نئی بات نہیں۔ گذشتہ مہینوں میں سامنے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ میانمار کی فوج وہاں کے مسلمانوں کے قتل عام کے لیے اسرائیل سے حاصل کردہ اسلحہ استعمال کررہی ہے۔ امریکا اور یورپی یونین جیسے ممالک بھی میانمار کی فوج کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کرچکے ہیں۔