قابض اسرائیلی فوج اور پولیس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے نواحی علاقے خان الاحمر سے فلسطینی بدوؤں کو نکال باہر کرنے کے ظالمانہ آپریشن کے دوران خواتین سے وحشیانہ اور منظم انداز میں توہین آمیز سلوک کیا گیا۔ قابض فوج نے غاصبانہ قبضے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے ظالمانہ سلوک کیا۔ صہیونی جلاد نہتی خواتین کو بالوں سے پکڑ کرسڑکوں پر گھیسٹتے رہے۔ ان کے نقاب نوچ ڈالے اور سروں سے چادریں اتار کر پھینک دیں۔ احتجاج کرنے والے 35 افراد وحشیانہ لاٹھی چارج سے زخمی ہوئے ہیں جب کہ آٹھ کو حراست میں لے لیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض فوج کے ظالمانہ رویے اور خان الاحمر کے مظلوم فلسطینیوں سے ناروا سلوک کی ویڈیوز اور تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں جن میں اسرائیلی فوجیوں کو خان الاحمر میں فلسطینی خواتین پر ڈھائے جانے والے مظالم کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔
فلسطینی شہریوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے عرب اور مسلمان ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور خان الاحمر میں صہیونی فوج کی درندگی کی روک تھام اور وہاں کے مقامی فلسطینیوں کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
خیال رہے کہ غرب اردن کے نواحی علاقے ’خان الاحمر‘ کو اسرائیلی حکومت مقامی فلسطینی آبادی سے خالی کرانے کے بعد وہاں پر یہودیوں کے لیے ایک نئی کالونی تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ اس وقت وہاں پر جھالین قبیلے سمیت مجموعی طورپر اکتالیس فلسطینی بدوؤں کے خاندان آباد ہیں۔
اسرائیلی عدالت نے بھی خان الاحمر کو خالی کرانے اور اس اراضی پر یہودی بستی قائم کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ صہیونی حکومت نے وہاں کے فلسطینی شہریوں کو کل جمعہ تک کی مہلت دی تھی۔ کل بدھ کو قابض فوج نے قصبے پر چڑھائی کرکے وہاں پر موجود خواتین اور بچوں کو زدو کوب کیا۔ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور کئی فلسطینیوں کو احتجاج کی پاداش میں گرفتار کر کے عقوبت خانوں میں ڈال دیا گیا۔