اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ غزہ پرپابندیوں کے ذریعے امریکی امن اسکیم ’صدی کی ڈیل’ کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا اور اسرائیل اپنے نام نہاد سازشی امن منصوبے ’صدی کی ڈیل‘ کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں اور صدر عباس اور ان کی انتظامیہ صدی کی ڈیل کے نفاذ کے لیے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر انتقامی پابندیاں صدی کی ڈیل کو عملا نافذ کرنے کی کوششوں کے مترادف ہے۔ محمود عباس اور ان کی انتظامیہ قوم کے حقوق کی حامی ہے تو اسے غزہ پر انتقامی کارروائی کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل صدی کی ڈیل کے ذریعے غزہ کو فلسطین کے دوسرے علاقوں اور غرب اردن سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔ محمود عباس بھی غزہ کی پٹی پر پابندیوں کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ غزہ فلسطین سے باہر الگ علاقہ ہے۔ اس طرح وہ امریکا اور اسرائیل ہی کے منصوبے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
حازم قاسم نے فلسطینی اتھارٹی پر قومی مفاہمتی عمل میں تعطل پیدا کرنے کا الزام عاید کیا اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی امرانہ پالیسی پرعمل پیرا ہے اور قومی نوعیت کے فیصلوں کے حوالے سے دیگر فلسطینی قوتوں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں موجودہ کشیدگی کا ذمہ دار اسرائیل ہے اور امریکا صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں میں یکجہتی کا فقدان اسرائیل اور امریکا کے مفاد میں ہے اور فلسطینی اتھارٹی بھی اس حوالے سے قصور وار ہے۔