اسرائیل کی مرکزی عدالت فلسطینی خاندان کو زندہ جلا کر شہید کرنے میں قصور وار قرار دیے گئے یہودی دہشت گردوں کی رہائی پر آج سوموار کے روز غور کر رہی ہے۔ امکان ہے کہ دوابشہ خاندان کے قاتلوں کو آج رہا کردیا جائے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تین سال قبل مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں دوما کے مقام پر یہودی انتہا پسندوں نے دوابشہ قبیلے کے ایک خاندان کو گھر میں بند کر کے آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں تین افراد جل کر شہید اور ایک بچہ بری طرح جھلس گیا تھا۔ شہید ہونے والوں میں سعد دوابشہ، ان کی اہلیہ اور ایک شیر خواربچہ علی شامل تھے جب کہ چار سالہ احمد دوابشہ بری طرح جھلس گیا تھا۔
دوابشہ خاندان کے قاتلوں کو اسرائیلی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا اور انہوں نے عدالت میں اقرار جرم بھی کیا جس کے بعد انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم حال ہی میں اسرائیل کی مرکزی عدالت نے ملزمان کے اعترافی بیان کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی بریت کی راہ ہموار کی تھی۔
عدالت ملزمان کی طرف سے رہائی کے لیے دی گئی درخواست پرسماعت کرے گی اور امکان ہے کہ ملزمان کو آج رہا کردیا جائے گا۔
دوسری جانب متاثرہ خاندان نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کو ایک نیا ظلم قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ دوابشتہ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کو لے کراسرائیلی سپریم کورٹ جائیں گے اور عالمی عدالتوں کا بھی دروازہ کھٹکٹھایا جائے گا۔