چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینیوں کی پیٹھ پر معاشی پابندیوں کا نیا امریکی تازیانہ!

منگل 26-جون-2018

اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی تمام امداد منجد کر دی ہے۔

عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے  ٹی وی چینل ’i24‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی کانگریس کی جانب سے ’ٹائلرفورس‘ بل کی منظوری کے دو ماہ بعد فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی پوری امداد بند کردی ہے۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی مالی امداد بند کرنے کا مقصد اتھارٹی کو فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کی مالی کفالت سے روکنا ہے۔

ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو امریکا کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں مختلف منصوبوں کے لیے دی جانے والی امداد بند کردی ہے۔

امریکی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کے سامنے امداد کی بحالی کے لیے چار شرائط پیش کی ہیں۔ پہلی شرط یہ کہ اتھارٹی  اسرئیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے اہل خانہ کی کفالت بند کرے اور اس قانون کو کالعدم قرار دے جس کے تحت فلسطینی اتھارٹی اسیران اور شہداء کےخاندانوں کی مالی مدد کی پابند ہے۔ فلسطینیوں کی ’دہشت گردی‘[اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں] کو رکوائے اور اعلانیہ طور پر دہشت گردی کی مذمت کرے اور اسرائیل کے خلاف تشدد کے واقعات کی تحقیقات کرائے۔

امریکی کانگریس نے ’ٹائلرفورس‘ نامی قانون 23 مارچ 2018ء کو منظور کیا تھا جس میں فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی 1.3 ارب ڈالر کی امداد روکنے کی منظوری دی گئی تھی۔ ’ٹائلرفورس‘ ایک امریکی اہلکار تھا جسے مارچ 2016ء کو مقبوضہ فلسطینی شہر یافا میں ایک فلسطینی نے چاقو گھونپ کر زخمی کردیا تھا۔ اس واقعے میں گیارہ اسرائیلی بھی زخمی ہوگئے تھے۔

عبرانی ٹی وی ’i24‘ کے مطابق امریکی سینٹ کی تعلقات عامہ کمیٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ‘ہمیں بتایا گیا ہے کہ امریکی حکومت نے غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں مختلف منصوبوں کے لیے دی جانے والی فلسطینی اتھارٹی کی غیر فوجی امداد بند کردی ہے‘۔

عبرانی ٹی وی کے مطابق امریکی ترقیاتی ایجنسی ’یو ایس ایڈ‘ کو غزہ اور غرب اردن میں جاری اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران بجٹ فراہم نہیں کیا جائے گا۔

غرب اردن میں بارودی سرنگیں تلف کرنے کی ذمہ دار تنظیم ’ھیلو ٹرسٹ‘ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ امریکا نے مارچ سے تنظیم کے ماہانہ بنیادوں پر ملنے والے بجٹ پر پابندی لگا دی ہے جس کے نتیجے میں تنظیم کو غیرمعمولی مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی