فلسطین میں گھر میں بند کرکے زندہ جلائے گئے فلسطینی دوابشہ خاندان کے وورثاء نے اسرائیلی عدالتوں سے انصاف نہ ملنے کے بعد قاتلوں کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمات چلانے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہید سعد دوابشہ کے ورثاء اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ دوابشتہ خاندان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور عبرت ناک سزا دینے کے بجائے مجرموں کو پروٹوکو دیا گیا اور مظلوم خاندان کے زخموں پر نمک پاشی کی گئی۔ اسرائیلی عدالتیں بھی شہید خاندان اور اس کے ورثاء کو انصاف فراہم نہیں کرسکیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیل کی مرکزی عدالت نے دوابشہ خاندان کے قاتلوں کے بیانات کو یہ کہہ کر رد کردیا تھا کہ دونوں ملزمان سے بیانات ’جسمانی دبا‘ اور تشدد کے ذریعے لیے گئے تھے اور ملزمان کے خلاف زیادہ تر الزمات قابل قبول نہیں ہیں۔
دوابشہ خاندان کے ترجمان نصر دوابشہ نے بتایا کہ اس کے بھائی شہید سعد دوابشہ، ان کی اہلیہ اور ایک بچے کو گھر میں زندہ جلا کر شہید کرنے اور ایک بچے کو شدید زخمی کرنے والے مجرموں کو اسرائیلی عدالتیں بچانے کی کوشش کررہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی عدالت کا یہ موقف من گھڑت اور بے بنیاد ہے کہ ملزمان سے دوران حراست شاباک کے تفتیش کاروں نے تشدد کے ذریعے بیانات حاصل کیے تھے۔
’وفا‘ نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے نصر دوابشہ نے کہا کہ دونوں ملزمان میں سے ایک نے دوابشہ خاندان کو قتل اور دوسرے نے منصوبہ بندی میں اس کی مدد کا اعتراف کیا تھا مگر اب اسرائیلی مرکزی عدالت مجرموں کو عبرت ناک سزا دینے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مظلوم ہیں، ہمیں اسرائیلی عدالتوں سے انصاف نہیں ملا اور اب ہم عالمی عدالتوں سے رجوع کا حق رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ دوابشتہ خاندان کو تین سال قبل یہودی دیشت گردوں نے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں دوما کے مقام پر رات کو سوتے ہوئے ان کےگھر میں زندہ جلا کر شہید کردیا تھا۔ شہید ہونے والوں میں سعد دوابشہ، ان کی اہلیہ اور ایک شیر خوار بچہ شامل تھے جب کہ ایک چار سالہ بچہ شدید طورپر جھلس گیا تھا جو طویل علاج کے بعد اب روبہ صحت ہے۔
اسرائیلی پولیس نے دوابشہ خاندان کے قاتلوں کی نشاندہی کے بعد انہیں گرفتار کرلیا تھا۔ ان میں دو مجرموں کو تا حیات عمر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی تھیں تاہم انہوں نے اس سزاء کے خلاف مرکزی عدالت میں اپیل کردی تھی۔