شنبه 16/نوامبر/2024

’معاہدہ احرار‘ کے تحت رہا 52 فلسطینی دوبارہ صہیونی زندانوں میں قید

بدھ 20-جون-2018

سنہ 2011ء کو اسرائیل اور فلسطینی تنظیموں کے درمیان قیدیوں کا ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے’معاہدہ احرار‘ کا نام دیا گیا۔ اس معاہدے کے تحت غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو رہا کیا گیا اور اس کے بدلے میں اسرائیل نے 1050 فلسطینی مردو خواتین کو رہا کیا تھا۔ یہ معاہدہ مصر کی ثالثی کے تحت عمل میں آیا تھا۔

معاہدے کے تحت رہا کیے گئے 52 فلسطینیوں کو قابض فوج نے ایک بار پھرحراست میں لے رکھا ہے اوران میں سے بیشتر کی سابقہ سزائیں بھی بحال کردی گئی ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سیںٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر2011ء کو رہا کیے گئے ایک ہزار پچاس فلسطینیوں میں سے 52 کو اسرائیلی فوج نے دوبارہ حراست میں لے کرانہیں جیلوں میں ڈال دیا ہے۔

اسیران سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ صہیونی ریاست نے تبادلہ اسیران معاہدے کی شرائط کی کھلم کھلا پامالی جاری رکھی ہوئی ہے۔ معاہدے کے تحت یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اسرائیلی فوج رہائی پانے والے فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتار نہیں کرے گا مگر قابض فوج نے محررین کی گرفتاری اور ان کی سابقہ سزاؤں کو بحال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

معاہدہ احرار کے تحت رہائی پانے والے ایک فلسطینی برکہ راجح طہ کو گذشتہ ماہ الخلیل سے حراست میں لیا گیا۔ اسے سابقہ 35 سال قید کی سزا بحال کردی گئی جس میں وہ 9 سال سابقہ رہائی سے قبل کاٹ چکےتھے۔ اس کے علاوہ 28 فلسطینی قیدیوں کو گرفتار کرکے مختلف عرصے تک زندانوں میں قید رکھا گیا تاہم انہیں رہا کردیا گیا۔

ریاض الاشقر نے بتایا کہ صہیونی فوج نے معاہدہ احرار کے تحت رہائی پانے والے 80 فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتار کیا۔ ان میں سے 74 کو ایک ہی بار گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاریاں 2014ء کوعمل میں لائی گئیں۔ ان میں سے28 کو رہا کردیا گیا جب کہ 52 فلسطینی بدستور پابند سلاسل ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی