فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے فلسطینی مظاہرین کی طرف سےپھینکے گئے کاغذی جہازوں کی وجہ سے اسرائیلی ریاست سخت پریشان ہے اور اس بحران سے نکلنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ دوسری طرف بعض اسرائیلی فوجی حکام نے کہا ہے کہ کاغذی جہازوں سے نمٹنے کے کئی راستے موجود ہیں اور وہ عن قریب اس کا کوئی مثبت حل نکال لیں گے۔
اسرائیلی فوج کی جنوبی کمانڈ کے سربراہ جنرل ایال زامیر نے کہا ہے کہ وہ عن قریب غزہ سے داغے جانے والے کاغذی جہازوں کا حل نکال لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی توغزہ میں حماس کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کیاجائے گا۔
اسرائیلی فوجی عہدیدار کا یہ بیان عبرانی میڈیا نے نقل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہم نے حماس کی سرنگوں کے پروگرام کو ناکام بنا دیا۔ہم نے حماس کو درد ناک ضربیں لگائیں مگر غزہ کی پٹی کی طرف سے خطرہ ختم نہیں ہوا ہے۔
جنرل ازامیر نے کہا کہ غزہ کے کاغذی جہازوں کی دہشت گردی کو ختم کرنے کی ذمہ داری ہماری کندھوں پر عاید ہوتی ہے۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ ہم اس کا جلد ہی کوئی دیر پا حل نکال لیں گے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی مشرقی سرحد سے روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی نوجوان کاغذی جہازوں کے ساتھ پٹرول بم باندھ کرپھینکتے ہیں جن کے باعث صہیونی ریاست کے زیرتسلط علاقوں میں بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ نے فصلیں تباہ کردی ہیں۔
صہیونی حکام نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران غزہ کی پٹی سے غباروں کے ساتھ باندھ کر 350 کاغذی جہاز اسرائیل کی طرف چھوڑے گئے جن کے زمین پر گرنے کے نتیجے میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔