انسانی حقوق کی تنظیم ’کلب برائے اسیران‘ کے مطابق اسرائیلی زندانوں میں زیر حراست فلسطینی بچے کے علاج میں مجرمانہ غفلت کے باعث اس کی بینائی چلی گئی ہے۔
فلسطینی اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’کلب برائے اسیران‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 18 سالہ حسان مزھر التمیمی کو جیل سے ’شعاری زیدک‘ اسپتال منتقل کیا گیا ہے مگر اسے اسپتال میں کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔
کلب برائے اسیران کے مندوب احمد صفیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اتوار کو حسان التمیمی سے ملاقات کی تھی۔ وہ بہت زیادہ کمزوری اور جسم میں شدید تکلیف محسوس کررہے تھے۔
صفیہ نے بتایا کہ مسلسل بیماری اور کمزوری کے باعث حسان التمیمی کی بینائی جا چکی ہے جب کہ صہیونی حکام اس کے علاج معالجے میں مسلسل اور مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے شمال مغربی قصبت دیر نظام کے رہائشی التمیمی کو خون میں پروٹین میں غیرمعمولی اضافے کی بیماری لاحق ہے اور ڈاکٹروں نے روز مرہ کی بنیاد پر اس کا علاج جاری رکھنے کی تاکید کی ہے۔ اسے اسرائیلی فوج نے 7 اپریل 2018ء کو رام اللہ کے قریب اس کے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لیا تھا۔