فلسطین کے علاقے غزہ میں رواں ہفتے اسرائیلی فوج کی جارحیت اور اس کے جواب میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی بھرپور کارروائی پرصہیونی میڈیا بھی چلا اٹھا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے اس کارروائی میں مزاحمت کاروں کو کوئی نقصان نہ پہنچانے پر اسرائیلی فوج کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 14 کے عسکری امور کے نامہ گر’اور ھیلار‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سنہ2014ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب فلسطین تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے خوف کی حد عبور کرلی ہے۔
اورھیلار کا کہنا ہے کہ حماس کا عسکری ونگ اسلامی جہاد کے ساتھ مل کر علاقے میں راکٹ باری کرنے میں ملوث رہا ہے۔ تاہم رات ڈیڑھ بجے فریقین کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا تھا۔
اسرائیلی صحافی کا کہنا ہے کہ غزہ سے راکٹ حملے کرنے والوں میں سلفی تنظیموں کے جنگجو شامل تھے مگر حماس نے رات گئے کشیدگی کم کرنے کی کوششیں شروع کردیں جس کے بعد فائر بندی کی خبریں آئیں۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر تازہ راکٹ حملوں کی ذمہ داری اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ اور حماس کےعسکری ونگ القسام بریگیڈ نے قبول کی تھی۔
بدھ کے روز حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں تازہ اسرائیلی فوجی کارروائی مصر کی ثالثی کے ذریعے روک دی گئی ہے اور فریقین فائر بندی پر متفق ہوگئے ہیں۔