عالمی ادارہ صحت کی جنرل اسمبلی نے اپنے 71 ویں سالانہ اجلاس میں فلسطین کی جانب سے پیش کردہ ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں فلسطینی علاقوں میں صحت کے شعبے میں اسرائیل کی کھڑی کردہ رکاوٹوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’عالمی ادارہ صحت کی جنرل اسمبلی کے جنیوا میں ہونے والے اجلاس میں ’اراضی فلسطین، مشرقی بیت المقدس اور مقبوضہ وادی گولان میں صحت کی ابتر صورت حال‘ کے عنوان سے ایک قرارداد پیش کی گئی۔
قرارداد میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آئندہ سال ہونے والے اجلاس سے قبل ایک بار فلسطینی علاقوں کا دورہ کریں یا ماہرین صحت کی ٹیمیں فلسطینی روانہ کریں تاکہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے قوانین کی خلاف ورزیوں، طبی عملے کو درپیش مشکلات، امدادی کارکنوں اور ایمبولینسوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات کی تحقیقات کرسکیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صحت ہرانسان کا بنیادی حق ہے اور کوئی حکومت کا طبقہ کسی دوسرے طبقے کے صحت کے بنیادی حقوق سلب نہیں کرسکتا۔ سنہ 1978ء میں قازقستان میں منظر ہونے والے عالمی ہیلتھ چارٹرمیں انسانی صحت کو پہلی ترجیح قرار دیا گیا ہے۔
قرارداد میں فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں پر مظالم اور صحت کے شعبے میں ہونے والی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد کی حمایت میں 90 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ چھ ممالک جن میں امریکا، اسرائیل، برطانیا، آسٹریلیا، گوئٹے مالا اور کینڈا شامل تھے نے مخالفت کی اور 20 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔