اسرائیلی حکومت کی طرف سے ’حریدیم‘ یہودی مذہبی گروہ کو فوج میں خدمات انجام دینے سے مستثنیٰ قرار دینے کے مجوز قانون کی منظوری میں تاخیر پر وزیراعظم نیتن یاھو کی حکومت ایک بار پھر خطرے میں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیر صحت یعقوب لیٹزمن نے وزیراعظم نیتن یاھو کو ایک مکتوب ارسال کیاہے جس میں انہیں دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ وہ ’حریدیم‘ یہودی طبقے کے آبادکاروں کو فوجی سروس سے مستثنیٰ قرار دینے کے مجوزہ قانون کو منظور کرائیں ورنہ آئندہ جولائی میں ان کی حکومت الٹ دی جائے گی۔
اس مکتوب پر ’یہودت ھتوراۃُ نامی ایک شدت پسند تنظیم کے رکن کنیسٹ سمیت کئی دوسرے ارکان پارلیمنٹ کے دستخط بھی ثبت ہیں۔ اس مکتوب میں وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ دو ہفتوں کے اندر اندر کابینہ سے حریدیم کو فوج سے مستثنیٰ قرار دینے کا قانون منظور کریں ورنہ ان کی حکومت گرانے کے لیے مہم شروع کی جائے گی۔
اسرائیلی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یعقوب لیٹزمین جیسے کابینہ کے ارکان کی طرف سے وزیراعظم کو دھمکی دینا ایک سنجیدہ کوشش ہے اگر وزیراعظم یاھو نے حریدیم طبقے کے تحفظات دور نہ کیے اور ان کے مطالبات کو نظرانداز کیا تو اس کے نتیجے میں نیتن یاھو کی حکومت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
لیٹسمن نے نیتن یاھو کو موجودہ موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے تک کی مہلت دی ہے۔ آئندہ جولائی میں اس مجوزہ قانون پر پہلی اور دوسری رائے شماری کرائی جائے گی۔ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اس قانون کو نافذ کیا جائے گا۔ وزیر صحت نے وزیراعظم کو خبردار کیا ہے کہ اگر یہ قانون آئندہ جولائی تک منظور نہ ہوا تو وہ حکومت گرانے کی مہم شروع کریں گے۔