فلسطین میں انسانی حقوق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دوران حراست اسرائیلی جلادوں کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں شدید زخمی ہونے والا فلسطینی شہری اسپتال میں دم توڑ گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران اور کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں کہا ہے کہ 53 سالہ القدس کے رہائشی عزیز عویسات کو وحشیانہ تشدد کے بعد حالت خراب ہونے پر ’اساف ھروفیہ‘ اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں اسے طبی امداد فراہم کرنے کے بجائے صرف اسپتال کے بستر پر باندھ دیا گیا تھا۔ وحشیانہ تشدد کے باعث شہری گردوں اور دل میں تکلیف کے بعد اسپتال منتقل کیا مگر اسپتال میں اسے کسی قسم کی طبی امداد مہیا نہیں کی گئی۔
فلسطینی محکمہ اسیران کے چیئرمین عسیٰ قراقع نے اسیر عویسات کی شہادت کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کی ہے اور اس مجرمانہ واقعے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کلب برائے اسیران نے بھی اسرائیل جیل میں اسیر عویسات کی شہادت کی ذمہ داری صہیونی حکام پرعاید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جلادوں کا تشدد عویسات کے لیے جان لیوا ثابت ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اسیر عویسات کو اسرائیل جیل کے ایک تفتیش کار نے ایچل قید خانے میں دو مئی کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
انسانی حقوق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عویسات کو دوران حراست صہیونی جلاد نے اس قدر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ ان کے دل نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔ عزیز عویسات کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس کے جبل المکبر سے ہے اور وہ سنہ 2014ء سے پابند سلاسل تھے۔ انہیں تیس سال قید کی سز کا سامنا تھا۔
اسرائیلی زندانوں میں کسی فلسطینی قیدی کا وحشیانہ تشدد سے شہید ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ گذشتہ چند برسوں کے دوران 216 فلسطینی ایسے ہی واقعات میں شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں سے 75 فلسطینیوں کو گرفتاری کے بعد باقاعدہ منصوبے کے تحت تشدد کرکے شہید کیا گیا۔72 قیدی مسلسل اذیتوں کے باعث جام شہادت نوش کرگئے جب کہ باسٹھ کی موت اسپتال میں بیماریوں کے نتیجے میں علاج نہ ملنے کے باعث واقع ہوئی۔