افریقی عرب ملک مراکش میں اسرائیلی بائیکاٹ کے لیے سرگرم ’مراکشی کمیٹی برائے نصرت مسائل امہ‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں پرامن مظاہرین کی ہلاکتوں کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ کمیٹی نے غزہ میں نہتے مظاہرین کے قتل عام کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے تشدد میں ملوث صہیونی عناصر کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کےخلاف قابض صہیونی فوج کا وحشیانہ تشدد انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے زمرے میں آتا ہے اور اس پرعالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی ناقابل قبول ہے۔
مراکشی کمیٹی کا کہنا ہے کہ غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے فلسطینی مظاہرین اور ان کی تحریک عالمی برادری اور اسرائیل کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔ اس تحریک کےدوران اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرکے جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ اس پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی بھی قابل مذمت ہے۔
کمیٹی نے مراکشی حکومت پر بھی زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی مظاہرین کا قتل عام روکنے کے لیے مسلمان اور عرب ممالک کے ذریعے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
خیال رہے کہ 30 مارچ کو غزہ کی پٹی میں ’یوم الارض‘ کے موقع پرشروع ہونے والے مظاہروں کے بعد اب تک کم سے کم 46 فلسطینی شہید اور پانچ ہزار سے زاید زخمی ہوچکے ہیں۔ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔