امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملائیشیا میں فلسطینی سائنسدان اور پروفیسر ڈاکٹر فادی البطش کے مجرمانہ قتل میں اسرائیل کے بیرون ملک سرگرم بدنام زمانہ خفیہ ادارے ’موساد‘ کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سرگرم موساد کے عہدیداروں نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ڈاکٹر البطش کا قتل ’موساد‘ کے وسیع تر آپریشن کا حصہ ہے جس کا حکم موساد کے سربراہ ’یوسی کوھین‘ نے دیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق موساد کو اس بات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ سے وابستہ ایسے چیدہ چیدہ افراد جو جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کررہے ہیں۔ موساد کے ایجنٹوں کا کہنا ہے کہ چونکہ حماس غیر روایتی آبی وہیکل اور فضائی آلات کی تیاری میں سرگرم ہے جو اسرائیل کے خلاف جنگوں میں استعمال ہوسکتے ہیں۔ حالیہ جنگوں کے دوران حماس نے ایسے آلات کا استعمال کیا بھی تھا۔
خیال رہے کہ فلسطینی سائنسدان ڈاکٹر فادی البطش کو گذشتہ ہفتے کے روز کولالمپور میں نماز فجر کی ادائیگی سے قبل مسجد جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔ البطش کے اہل خانہ اور حماس نے اس مجرمانہ قتل کی ذمہ داری اسرائیلی خفیہ ادارے موساد پر عاید کی ہے۔