ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں گذشتہ ہفتے کی صبح نامعلو موٹرسائیکل سواروں کے حملے میں شہید ہونے والے فلسطینی سائنس دان ڈاکٹر فادی البطش کا جسد خاکی کل جمعرات کو ان کے آبائی علاقے غزہ پٹی میں پہنچا دیا گیا ہے۔
پروفیسر فادی البطش کوالالمپور میں ایک جامعہ میں پڑھاتے تھے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر فادی البطش کا جسد خاکی جمعرات کو ملائیشیا سے مصر کے راستے غزہ پہنچایا گیا جہاں ان کے دیدار کے لیے ہزراوں شہریوں ان کے گھر پر جمع ہوگئے۔
ملائشین پولیس کے مطابق موٹر بائیک پر سوار دو حملہ آوروں نے 35 سالہ پروفیسر بطش کو 14 گو لیاں مار کرشہید کردیا تھا۔اس وقت وہ کوالالمپور کے ایک نواحی علاقے میں نماز فجر کی ادائیگی کے لیے جا رہے تھے۔ کلوز سرکٹ ٹی وی کی فوٹیج کے مطابق دونوں مشتبہ قاتلوں نے جائے واردات پر پروفیسر بطش کا 20 منٹ تک انتظار کیا تھا۔
ان کے خاندان اور دوستوں نے اسرائیل کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی موساد پر انھیں قتل کرانے کا الزام عاید کیا ہے۔اسلامی تحریک مزاحمت’ حماس‘ نے بھی اسرائیل پر کوالالمپور میں پروفیسر فادی البطش کے قتل کا الزام عاید کیا ہے لیکن صہیونی ریاست نے اس الزام کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
ان کی میت مصر سے سرحدی گذرگاہ رفح کے ذریعے غزہ کی پٹی میں ان کے آبائی قصبے جبالیہ میں تدفین کے لیے لے جائی گئی ہے۔
ملائشیا کی پولیس نے اگلے روز مقتول پروفیسر کے دونوں مشتبہ قاتلوں کی تصاویر جاری کردی ہیں ۔اس کا کہنا ہے کہ وہ دونوں بظاہر شکل وشباہت سے یورپی یا مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بعد اس شُبے کو تقویت ملی ہے کہ قتل کی اس واردات کے پیچھے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا ہاتھ کارفرما ہے۔
غزہ میں جسد خاکی پہنچائے جانے کے بعد حماس رہ نما نے مجمع سے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر البطش کے قاتل سزا سے بچ نہیں پائیں گے اور انہیں اس کا پورا پورا حساب چکانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں غاصبوں اور شہید البطش کے قاتلوں کو کہنا ہوں کہ وہ سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔
جسد خاکی غزہ لائے جانے پر اہم شخصیات نے اس کا استقبال کیا۔ اس موقع پر شہید کے جسد خاکی کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔